اسرائیلی جارحیت کے آغاز کے بعد سے 190 فلسطین صحافی شہید
غزہ کی پٹی میں سرکاری میڈیا آفس نے بتایا ہے کہ 7اکتوبر 2023ء کو قابض فوج کی جانب سے غزہ پر نسل کشی کی جنگ مسلط کیے جانے کے بعد سے فلسطینی صحافیوں کی شہادتوں کی تعداد 190 ہو گئی ہے۔ سرکاری میڈیا آفس کی طرف سے جاری پریس بیان میں کہا گیا حال ہی میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت میں صحافی علا فوزی برہوم شہید ہوگئے۔ قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی صحافیوں کو نشانہ بنانے، قتل کرنے اور سوچ سمجھ کر نشانہ بنا کر زخمی کرنے کی شدید مذمت کی گئی۔ بیان میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کوغاصب فاشسٹ نسل پرست ریاست کا گھناؤنا جرم قرار دیا۔ بیان میں عالمی برادری اور دنیا میں صحافتی پیشے سے منسلک بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ قابض ریاست کو روکیں،بین الاقوامی عدالتوں میں مقدمہ چلائیں اور نسل کشی کے جرم کو روکنے اور فلسطینی صحافیوں کے قتل و غارت کو روکنے کے لیے قابض ریاست پر دباؤ ڈالیں۔
بائیکاٹ مہم نے اسرائیلی فٹ بال ٹیم اسپانسر شپ سے محروم کردیا
اسرائیلی ریاست کے معاشی بائیکاٹ کے لیے جاری بین الاقوامی مہم ’بائیکاٹ اینڈ ڈیویسٹمنٹ آف اسرائیل‘ کے مطابق 5سالہ بائیکاٹ مہم نے پوما کو اسرائیلی فٹ بال ایسوسی ایشن کے ساتھ 31 دسمبر تک اسپانسر شپ کا معاہدہ ختم کرنے پر مجبور کردیا۔2018 ء سے جرمن کمپنی کو 215 فلسطینی کھیلوں کی ٹیموں کی جانب سے شروع کی گئی عالمی بائیکاٹ مہم کا سامنا ہے جس میں کمپنی سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیلی فیڈریشن کی اسپانسر شپ کو ختم کرے۔ کیونکہ اس میں وہ ٹیمیں شامل ہیں جو مقبوضہ فلسطینی زمینوں پر تعمیر کی گئی غیر قانونی اسرائیلی بستیوں میں سرگرم ہیں۔ پوما نے اسرائیلی فٹ بال ایسوسی ایشن کے ساتھ اسپانسر شپ کا معاہدہ ختم کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ اسرائیل فٹ بال ایسوسی ایشن کے ساتھ 31 دسمبر 2024 کو اسپانسر شپ کا معاہدہ ختم کر دے گا۔ مہم کے دوران انسانی حقوق کارکن گروپوں نے مختلف شہروں میں پوما کے دفاتر اور اسٹورز پر دھاوا بول دیاتھا۔ اس دوران کھلاڑیوں اور فنکاروں نے بھی کمپنی کے ساتھ اپنے معاہدے منسوخ کر دیے اور کچھ اسٹورز نے اپنی مصنوعات کی فروخت بند کر دی،جس کے بعد پوما نے اعلان کیا کہ وہ اسرائیلی فیڈریشن کے ساتھ اپنے اسپانسر شپ کے معاہدے کی تجدید نہیں کرے گا۔
غزہ پراسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں نجی شعبے کو 8 ارب ڈالر کا نقصان
فلسطین کے مرکزی ادارہ شماریات نے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں تقریباً 14 ماہ سے جاری صہیونی جارحیت کے نتیجے میں اثاثوں اور املاک کے بھاری نقصانات کے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر کے لیے تقریباً 8ارب ڈالر کے پیداواری نقصان کا تخمینہ لگایا ہے۔ ادارہ شماریات نے ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں نجی شعبے کے اداروں کی مقامی پیداوار میں 2024ء کے دوران 55 فیصد، مغربی کنارے میں 51 فیصد اور غزہ کی پٹی میں 84 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق تعمیراتی شعبے سب سے زیادہ متاثرہ اقتصادی شعبوں میں سے ایک ہے، کیونکہ اس شعبے کی پیداوار میں کمی کا تناسب 60 فی صد تک پہنچ گیا ہے۔ مغربی کنارے میں 56 فی صد اور غزہ کی پٹی میں 100 فی صد صنعتی شعبہ متاثر ہوا ہے جبکہ اندرونی تجارت اور دیگر سروسز کے شعبوں میں کمی کا تناسب 54 فی صد ہے جس میں میں مغربی کنارے میں 51فی صد اور غزہ میں 78 فی صد ہے۔ رپورٹ میں فلسطین میں لیبرکا تناسب 24 فی صد ،مغربی کنارے میں 20 فی صد اور غزہ کی پٹی میں 82 فی صد کمی کا اشارہ دیا گیا ہے۔ فلسطین کے تعمیراتی شعبے میں مزدوروں کی تعداد میں29 فی صد اور مغربی کنارے میں 21 فی صد اور غزہ کی پٹی میں سوفی صد کمی واقع ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق 2023ء میں اقتصادی اداروں میں حاصل کی گئی پیداوار میں گزشتہ سال 2022ء کے مقابلے میں 5.2 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، کیونکہ اس کی مالیت تقریباً 12.369 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔
غزہ میں 15ہزار حاملہ خواتین کی زندگیاں خطرے سے دوچار ‘اونروا
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی اونروانے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں 15ہزار حاملہ خواتین شدید اسرائیلی حملوں کی وجہ سے غذائی قلت کے دہانے پر ہیں۔ اپنے بیان میں اونروا نے غزہ میں اسرائیل کی طرف سے فاقہ کشی اور پیاس کی پالیسی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی انسانی تباہی کا حوالہ دیا۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں تقریباً 50ہزار حاملہ خواتین ہیں اور اس علاقے میں اگلے دسمبر میں 4ہزار بچوں کی پیدائش متوقع ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا کہ ان میں سے تقریباً 15ہزار خواتین فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔ شدید بارش اور محدود امداد نے غزہ کی پٹی میں بے گھر ہونے والوں کی حالت مزید خراب کر دی ہے۔