کوئٹہ (نمائندہ جسارت) جمعیت علماءاسلام کے سربراہ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا ہے کہ جائز مقاصد کیلےے قانون کے دائرے کے اندر ہونے والا احتجاج اور اجتماع شہریوں کا بنیادی آئینی اور انسانی حق ہے اس طرح کی سرگرمی کو تشدد کا نشانہ بنانا اور ان کا راستہ روکنا انسانی حقوق کا منافی اور ریاست کے منصب کے ساتھ نامناسب عمل ہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں
نے اسلام آباد میں جے یو آئی پاکستان کے مرکزی رابطہ کمیٹی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی قوت ملک کو توڑنا چاہتی ہے تو اسے پرامن طریقے سے بھی روکاجاسکتاہے اس کیلےے لوگوں کا خون بہانا، عزتیں لوٹنا اور آبادیاں اجاڑنا دنیا کی پریشانی اور آخرت کی تباہی کا باعث بنتا ہے انہوں نے کہا کہ صحافیوں، سیاستدانوں یا کسی بھی شہری کے خلاف بے بنیاد مقدمات بنانا اور لوگوں کو تذلیل کیلےے عدالتوں اور جیلوں کے چکر کاٹنے پر مجبور کرکے ان کو اپنے مو¿قف سے ہٹانے کی کوشش کرنا غیر قانونی اور غیر انسانی فعل ہے گورنر راج اور سیاسی جماعت پر پابندی جیسے اقدامات فائدے کے بجائے نقصان کا سبب بنے گا پورے ملک میں جس ایک صوبے میں عوام کے مینڈیٹ کی حکومت قائم ہے اسی صوبائی حکومت کے خلاف اقدامات عوام کے حق انتخاب سے انکار کے مترادف ہے صحافی مطیع اللہ جان سمیت ناجائز مقدمات کا سامنا کرنے والے تمام شہریوں کے اوپر قائم مقدمات فی الفور ختم کرکے انہیں رہا کیا جائے اجلاس میں جے یو آئی پاکستان کے تمام ذیلی جماعتوں کو ہدایت کی گئی کہ 24 اور 26 نومبر کے درمیان تشدد کے وجہ سے جاں بحق ہونے والے تمام لوگوں سے بلاتفریق تعزیت کی جائے خواہ وہ سیاسی کارکن ہوں یا سرکاری اہلکار ہو اجلاس میں مولانا گل نصیب خان کی قیادت میں ایک مرکزی کمیٹی تشکیل دے دی گئی جو پی ٹی آئی کے مرکزی قیادت سے رابطہ کرکے ان سے اسلام آباد دھرنے میں جاں بحق ہونے والے کارکنوں کے حوالے سے تعزیت کرے گی اجلاس میں 24 اور 26 نومبر کے درمیان اسلام آباد میں جاں بحق ہونے والے تمام افراد کیلئے اجتماعی دعا کی گئی ۔