ٹھٹھہ کے سب سے پرانے اسکول کی ٹیچرز 6 ماہ کی تنخواہ سے محروم

125

ٹھٹھہ (نمائندہ جسارت) ٹھٹھہ سیمنٹ فیکٹری اس وقت اربوں روپے منافع کما رہی ہے لیکن فیکٹری میں قائم ٹھٹھہ کے سب سے پہلے اور پرانے ماڈل تربیت اسکول کی اساتذہ گزشتہ 6 ماہ کی تنخواہ سے محروم ہیں، یہ ضلع کا مثالی اسکول تھا جس میں پورے ضلع کے ہزاروں بچے مختلف علاقوں سے تعلیم حاصل کرنے آتے تھے، فیکٹری کے بچوں کے لیے تعلیم مفت تھی، جبکہ باہر کے بچے معمولی فیس ادا کرتے تھے، صرف ٹھٹھہ شہر ہی سے 3 بسیں بچوں کو اسکول لاتی لے جاتی تھیں، غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی یہ اسکول پہلے نمبر پر تھا اور کئی دفعہ آل سندھ اور آل پاکستان مقابلوں میں پہلی پوزیشن لیتا تھا، پھر فیکٹری میں ایک کرپٹ سی او نے سینئر پرنسپل کو ہٹا کر اپنے بھائی کو پرنسپل لگا دیا جس نے سب سے پہلے سینئر ٹیچرز کو نوکری سے نکالا، اس پرنسپل کے خلاف بچوں نے تشدد اور ٹیچرز نے حراسمنٹ کی درخواستیں دیں، لیکن سی او کے بھائی ہونے کی وجہ سے کسی بھی انکوائری کا فیصلہ نہ ہوسکا، پرنسپل نے آہستہ آہستہ اسکول بسیں ختم کرائیں جس کی وجہ سے اسٹوڈنٹس کی تعداد کم ہوتی گئی اور اسکول تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا، مذکورہ سی او پر کرپشن کے الزام لگنے کے بعد اس پرنسپل کو تو ہٹا دیا لیکن موجودہ انتظامیہ نے ٹیچرز کو لانے لے جانے والی بس بند کردی جس کی وجہ سے ٹیچرز بھاری کرایہ دے کر میلوں کا سفر کرکے اسکول پہنچ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ 6 ماہ سے ٹیچرز کی تنخواہ بھی بند ہے جس کی وجہ سے ٹیچرز کو کرایہ بھی جیب سے بھرنا پڑ رہا ہے، شکایات کا نوٹس صوبائی وزیر جیل خانہ جات اور ورک اینڈ سروسز حاجی علی حسن زرداری نے لیا اور انہوں نے وعدہ کیا کہ اسکول ٹیچرز کی تنخواہ بھی ادا کی جائے گی اور بچے بھی داخل ہوں گے، اگر انتظامیہ نہیں مانتی تو وہ یہ اسکول گود لے لیں گے اور چلا کر دکھائیں گے۔