سکھر :بلوں کی ادائیگی کے باوجود تاجر و شہری بجلی سے محروم

106

سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی محمد جاوید میمن نے کہا ہے کہ سیپکو کے نااہل، کرپٹ افسران نے زیادتیوں کی انتہا کر دی، پورا پورا دن بجلی کی بندش سے تجارتی سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں، بھاری بلوں اور کئی ٹیکسز کی ادائیگی کے باوجود بھی تاجر و شہری بجلی کی سہولیات سے محروم ہیں، سیپکو کی جانب سے نام نہاد مرمت اور فنی خرابی کے نام پر پورا پورا دن بجلی کی بندش سے کاروبار کرنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے، جبکہ بجلی کی بندش سے بجلی استعمال میں کمی کے باوجود محکمہ سیپکو کی جانب سے کم یونٹ استعمال پر ڈیڈیکشن عائد کر کے صارفین کو دہرے عذاب میں مبتلا کر دیا ہے جس سے تاجروں اور شہریوں میں شدید تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ حکومت اور سیپکو کے اعلیٰ افسران بلاجواز لوڈشیڈنگ کا نوٹس لے کر صارفین کو مسلسل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائیں، بصورت دیگر تاجر برادری اور شہری اس کے خلاف بھرپور احتجاجی تحریک کا آغاز کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر تاجر سیکرٹریٹ گولڈ سینٹر صرافہ بازار میں مختلف علاقوں سے سیپکو کی شکایات لے کر آنے والے تاجروں اور شہریوں کے وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سکھر اسمال ٹریڈرز کے سرپرست اعلیٰ حاجی غلام شبیر بھٹو، جنرل سیکرٹری محمد عامر فاروقی، چیئرمین سپریم کونسل حافظ شریف ڈاڈا، نائب صدور حاجی عبدالقادر شیوانی، بابو فاروقی، عبدالباری انصاری، ڈاکٹر سعید اعوان و دیگر موجود تھے۔ حاجی محمد جاوید میمن و دیگر رہنمائوں کا کہنا تھا کہ محکمہ سیپکو میں موجود کالی بھیڑیں سیپکو کی بدنامی کا باعث بن رہی ہیں، بجلی کی چوری میں سیپکو کے افسران و ا ہلکار ملوث ہیں جس کی سزا بل ادا کرنے والے صارفین کو دی جا رہی ہے، بل ادا کرنے والے صارفین ہی کو ڈیڈیکشن عائد کر کے جان بوجھ کر تنگ و پریشان کر رہے ہیں، صارفین بلوں کی درستگی کے لیے سیپکو دفاتر کے چکر کاٹنے پر مصروف ہیں، جہاں افسران کی جانب سے بلوں کی درستگی کے بجائے دھونس و دھمکیاں دے کر بل ادا کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سیپکو کی زیادتیوں پر خاموش نہیں بیٹھیں گے، حکمرانوں اور افسران نے بجلی کی بندش کا نوٹس لے کر اس میں ملوث افسران و اہلکاروں کے خلاف کارروائی کر کے صارفین کو مسلسل بجلی کی فراہم یقینی نہیں بنائی تو اس کے خلاف تاجر اور شہری سڑکوں پر نکل کر بھرپور احتجاج کریں گے جس کی تمام ذمہ داری محکمہ سیپکو پر عائد ہوگی۔