بانگسامورو دنیا کے نقشے پر ابھرنے والی نئی اسلامی خودمختار مملکت

207

دوسری قسط
حقیقت یہ ہے کہ بانگسامورو کی آزادی کی جدوجہد میں سب سے زیادہ اہم کردار (MNLF) مورو نیشنل لیبریشن فرنٹ اور MILF مورو اسلامک لیبریشن فرنٹ نے ادا کیا، جو ایک منظم اور عوامی حمایت یافتہ تحریک تھی۔ دیگر گروہوں، جیسے ابو سیاف (گروپ) واضح رہے یہ ابوسیاف گروپ جہاد افغانستان میں مولانا ابوسیاف گروپ سے بہت متاثر ہوکر قائم کیا گیا، اور BIFF بانگسامورو اسلامک فریڈم فائٹر نے شدت پسندی اور دہشت گردانہ کارروائیوں کے ذریعے اپنی موجودگی ظاہر کی، لیکن ان کا سیاسی اثر محدود رہا۔ بانگسامورو خودمختار علاقے کا قیام ان تنظیموں کی طویل جدوجہد کا نتیجہ ہے۔

امن مذاکرات کا آغاز اور اہم سنگ میل: 1۔ 1996 کا امن معاہدہ: فلپائن کی حکومت اور مورو نیشنل لبریشن فرنٹ (MNLF) کے درمیان امن معاہدہ ہوا، جس میں مسلمانوں کو محدود خودمختاری دی گئی۔ 2۔ 2014: بانگسامورو امن معاہدہ: مورو اسلامی آزادی محاذ اور فلپائن حکومت کے درمیان جامع امن معاہدہ (Comprehensive Agreement on the Bangsamoro) ہوا، جس نے بانگسامورو خودمختار علاقے کی تشکیل کا راستہ ہموار کیا۔ 3۔ 2018: بانگسامورو آرگینک لا: فلپائن کی حکومت نے بانگسامورو آرگینک لا منظور کیا، جس نے بانگسامورو کو فلپائن کے اندر خودمختار حکومت کے طور پر تسلیم کیا۔ اس قانون نے بانگسامورو کو ایک خصوصی خودمختار علاقہ بھی تسلیم کیا، جسے بانگسامورو آٹونومس ریجن ان مسلم منڈاناو کہا جاتا ہے۔ یہ علاقہ فلپائن کے تحت رہتے ہوئے خودمختار انتظامی اختیارات رکھتا ہے۔

خودمختاری کی بحالی کی جانب قدم: i ریفرنڈم کا انعقاد، گورننس کی شروعات: 25 جنوری 2019ء میں، ایک ریفرنڈم منعقد ہوا جس میں علاقے کے عوام نے خودمختاری کی حمایت کی۔ اس کے نتیجے میں بانگسامورو علاقہ باضابطہ طور پر قائم ہوا۔ ii 29 مارچ 2019 کو بانگسامورو خودمختار علاقے کی باضابطہ حکومت قائم کی گئی۔ مارچ 2019 میں، BANMM بانگسامورو آٹونومس ریجن ان مسلم منڈانائو کی عبوری حکومت نے کام شروع کیا، جس میں MILF کے رہنما بھی شامل تھے۔

خودمختاری کی نوعیت کے اہم نکات: بانگسامورو فلپائن کا حصہ رہتے ہوئے خودمختاری رکھتا ہے۔ اسے اپنے قوانین بنانے، شریعت کے محدود اطلاق، مقامی معیشت کے انتظام کا حق حاصل ہے۔ اس علاقے کو شریعت کے محدود نفاذ کی اجازت دی گئی ہے، جو صرف مسلم کمیونٹی پر لاگو ہوگی۔ بانگسامورو کو اپنے قدرتی وسائل پر کنٹرول، ایک الگ پارلیمان کے اختیارات حاصل ہیں۔ دفاع، خارجہ پالیسی، اور کرنسی جیسے امور فلپائن کی مرکزی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہیں۔

بانگسامورو کی موجودہ اسلامی شناخت کی وجہ تسمیہ: بانگسامورو کا نام Bangsa (قوم) اور Moro (مسلمان) سے نکلا ہے، جو اسلامی تشخص اور تاریخی جدوجہد کی عکاسی کرتا ہے۔ موجودہ خودمختار علاقے میں اسلام کو ایک مرکزی حیثیت حاصل ہے، اور اسلامی قانون (شریعت) کو مقامی طور پر مسلم برادریوں میں نافذ کیا جاتا ہے۔ اسلام نے بانگسامورو کے مسلمانوں کو اس علاقے میں صدیوں پر محیط مستقل جدوجہد کے باعث ایک مضبوط اور مستحکم بنیاد فراہم کی ہے، جو آج بھی یہاں کے مذہبی، ثقافتی، اور سیاسی نظام کی تشکیل میں نمایاں دکھائی دیتا ہے۔ بانگسامورو کے مسلمانوں کی یہ شاندار تاریخ ان کی خودمختاری کی جدوجہد اور تشخص کے لیے بنیادی محرک کا باعث بنی ہے۔

بانگسامورو کی آزادی یا مکمل خودمختاری: بانگسامورو نے مکمل آزادی کا مطالبہ نہیں کیا بلکہ اپنے لیے ایک اسلامی تشخص اور خودمختاری کی گنجائش طلب کی، جو اسے حاصل ہو چکی ہے۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت اور المیہ ہے کہ بانگسامورو خودمختار علاقہ (بانگسامورو آٹونومس ریجن ان مسلم منڈانائو ) کواقوام متحدہ کی رکنیت یا عالمی سطح پر ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم یہ بھی تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ بانگسارو کی مسلم لیڈر شپ کی جانب سے اقوامِ متحدہ کی عالمی رکنیت حاصل کرنے کے لیے اب تک کوئی رسمی درخواست بھی نہیں بھیجی گئی ہے۔ بانگسامورو ایک خودمختار خطہ ہے جو فلپائن کے ساتھ اپنی شراکت داری کے تحت کام کر رہا ہے۔ اس خطے کو فلپائن کے آئین کے دائرہ کار میں خصوصی خودمختاری حاصل ہے۔ بانگسامورو کو اندرونی خودمختاری ضرور ملی ہے، لیکن وہ فلپائن کا حصہ ہی رہے گا۔

1۔ موجودہ عبوری قیادت اور سیاسی ڈھانچہ: بانگسامورو عبوری حکومت (Bangsamoro Transition Authority – BTA) 2019 میں تشکیل دی گئی، جس میں فلپائن کی حکومت اور سابقہ باغی تنظیم مورو اسلامی آزادی محاذ (MILF) کے نمائندے شامل ہیں۔ موجودہ چیف منسٹر: الحاج مراد ابراہیم، جو مورو اسلامی آزادی محاذ کے سربراہ بھی رہے ہیں۔ عبوری قیادت کا بنیادی مقصد امن معاہدوں پر عمل درآمد کرنا، قانونی ڈھانچہ قائم کرنا، اور پہلے انتخابات کی تیاری کرنا ہے۔ عبوری حکومت میں فلپائن کی مرکزی حکومت، سابق جنگجو، اور سول سوسائٹی کے نمائندے شامل ہیں، تاکہ تمام دھڑوں کو نمائندگی دی جا سکے۔ بانگسامورو کا سیاسی نظام فلپائن کے آئین کے تحت ایک پارلیمانی طرز حکومت پر استوار ہے۔ عبوری حکومت فلپائن کی مرکزی حکومت کی نگرانی میں کام کرتی ہے اور اسے مقامی قوانین اور ادارے بنانے کا اختیار ہے۔ بانگسامورو فلپائن کا واحد علاقہ ہے جو پارلیمانی طرز حکومت رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ فلپائن میں حکومت ماؤنواز ہے۔ پارلیمنٹ میں نمائندگی تمام اہم نسلی، مذہبی، اور سیاسی گروہوں کو دی جاتی ہے۔ بانگسامورو کے قوانین میں اسلامی شریعت کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے، لیکن یہ صرف مسلم برادری پر نافذ ہوتی ہے۔ غیر مسلم اقلیتوں کے لیے مذہبی آزادی اور الگ قوانین کی ضمانت دی گئی ہے۔ بانگسامورو کیونکہ ایک اسلامی اکثریتی خطہ ہے، اسی لیے اس کی سیاست اور قوانین میں اسلامی اصولوں کی جھلک نمایاں ہے۔ تاہم، یہ فلپائن کے آئین کے تحت کام کرتا ہے، جو اسے ایک مکمل آزاد اسلامی جمہوریہ بننے سے روکتا ہے۔ اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ خطے میں اسلامی تعلیمات کے مطابق نظام عدل قائم ہے، اور یہ مستقبل میں ایک مؤثر اسلامی حکومت کی بنیاد بن سکتا ہے۔ اسلامی ممالک سے تعاون اور سرمایہ کاری بانگسامورو کی معیشت اور اسلامی تشخص کو مضبوط کر سکتی ہے۔

عبوری حکومت کی کارکردگی، چیلنجز اور خطرات: عبوری حکومت پر اعتماد کا فقدان اور مقامی سطح پر طاقت کی کشمکش سیاسی استحکام میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ کچھ دھڑے، جیسے کہ سولو صوبہ، بانگسامورو کی حکومت کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ نہیں، سولو صوبہ ہچکچاہٹ محسوس کررہا ہے، جس سے علاقائی اتحاد متاثر ہو رہا ہے۔ جس کا بھرپور فائدہ فلپائن حکومت نیاٹھایا ہے۔ فلپائن کی عدالت عظمیٰ نے خطے کی موجودہ صورتحال کے دیکھتے ہوئے فوراً جانبدارنہ فیصلے کیا اور صوبہ سولو کو بانگسامورو سے الگ کر دیا ہے، جس سے خطے کے اتحاد کو شدید خطرہ لاحق ہوا ہے۔ اگرچہ حکومت ِ بانگسامورو اس مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حکومت ِ بانگسامورو نے بھرپور انداز سے اپنے خطے کے اتحاد واتفاق کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔ خطے میں کئی مسلح گروہ فعال ہیں، جن میں داعش سے متاثرہ تنظیمیں اور دیگر باغی دھڑے شامل ہیں۔ یہ گروہ امن کے قیام اور ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ غیر قانونی سرگرمیاں، بشمول اسمگلنگ اور اغوا برائے تاوان، خطے میں معمول ہیں۔

(جاری ہے)