وفاقی کابینہ :خیبرپختونخوا میں گورنر راج کی حمایت

105
اسلا م آباد: وزیر اعظم شہبازشریف امن و امان کی صورتحال سے متعلق اجلاس کی صدارت کررہے ہیں

اسلام آباد،لاہور ،کوئٹہ،پشاور(نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں)وفاقی کابینہ میںخیبرپختونخوا میں گورنر راج کی حمایت۔تحریک انصاف پر فوری پابندی لگائی جائے، بلوچستان اسمبلی میں مشترکہ قراردادمنظور ۔تفصیلات کے مطابق حکومتی ذرائع کا بتانا ہے کہ وفاقی کابینہ کی اکثریت نے خیبر پختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے کی حمایت کر دی،گورنر راج لگانے کی ابتدائی مدت6ماہ ہو گی ،حتمی فیصلہ ایک دوروز میں متوقع ہے۔ذرائع کے مطابق حکومت نے کے پی میں گورنر راج نافذ کرنے سے پہلے پیپلز پارٹی، قومی وطن پارٹی ور اے این پی سے مشاورت کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ وزارت قانون اور اٹارنی جنرل نے وفاقی کابینہ کو کے پی میں گورنر راج کے نفاذ کے حوالے سے اپنی رائے دے دی ہے۔ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت نے خود 2 بار وفاق پر چڑھائی کر کے گورنر راج کا جواز پیدا کر دیا، وفاق پر چڑھائی میں سرکاری ملازمین اور سرکاری مشینری استعمال کی گئی۔کابینہ ذرائع کا بتانا ہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صرف اس ایک نکاتی ایجنڈے پر غور ہوا، سیاسی اتحادیوں اور اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیکرگورنر راج سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ادھرگورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ صوبہ میں گورنر راج کے بارے میں مجھے کسی نے کچھ نہیں بتایا۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی عائد ہونے کے بارے میں علم نہیں، ماضی میں بھی سیاسی جماعتوں پر پابندی عائد ہوتی رہی ہے۔گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ کوئی سیاسی پارٹی پابندی کے باعث ختم نہیں ہوئی، پیپلز پارٹی پر بھی پابندی لگی تھی،جبکہ وفاقی مشیر سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگ سکتا ہے ، آئینی راستہ بھی موجود ہے، ابھی ایسی صورتحال نہیں کہ گورنر راج لگایا جائے،کابینہ میں پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی بات ہوئی لیکن اتفاق نہیں ہوا۔میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر گنڈاپور اور بشریٰ بی بی ورکروں کو چھوڑ کر نہ بھاگتے تو نقصان ہونا تھا ، جب وہ دونوں بھاگ گئے تھے تو پھر ورکرز کا رہنے کا جواز ہی نہیں بنتا تھا۔اڑھائی ہزارہزار لوگوں کو گرفتار کیا گیا لیکن ان میں ایک بھی ایم این اے اور ایم پی اے شامل نہیں ہے۔گورنر راج کے سیاسی اور آئینی مسائل ہیں، ایک رائے ہے کہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگ سکتا ہے ، آئینی راستہ موجود ہے، لیکن ابھی ایسی صورتحال نہیں کہ گورنر راج لگایا جائے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے کے لیے بلوچستان اسمبلی میں پیش کردہ قرار داد منظور کرلی گئی۔بلوچستان اسمبلی اجلاس میں پی ٹی آئی پر پابندی کے لیے مشترکہ قرارداد صوبائی وزیر میر سلیم کھوسہ نے پیش کی۔قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے ملک میں انتشار پھیلانے اور سیکورٹی فورسز کو عوام سے لڑانے کی کوشش کی۔متن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے 9 مئی 2023 کو ملک گیر فسادات برپا کیے، پی ٹی آئی کی جانب پر تشدد کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔قرار داد کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کا عمل ملک دشمن قوتوں کا ایجنڈا آگے بڑھانے کے مترادف ہے، وفاقی حکومت پی ٹی آئی پر فوری طور پر پابندی لگائے۔دریں اثناء پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی پر فوری طور پر پابندی لگانے کی قرارداد جمع کروا دی گئی۔قرارداد ن لیگ کے رکن اسمبلی رانا محمد فیاض نے جمع کروائی، جس میں کہا گیا ہے کہ 24 نومبر کا حملہ بھی قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی اس جماعت کو اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت نہیں دی تھی۔قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ انتشاری ٹولے نے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کو بھی ماننے سے انکار کر کے یہ ثابت کر دیا کہ یہ جماعت کسی بھی ادارے کی عزت نہیں کرتی ہے، یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ 24 نومبر کے ذمہ داروں اور منصوبہ سازوں کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔پنجاب اسمبلی میں جمع قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس انتشاری ٹولے کو جو کہ ایک سیاسی جماعت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے پر فی الفور پابندی عائد کی جائے تاکہ آئندہ کوئی فرد یا گروہ ایسی گھناؤنی سازش سوچنے سے بھی گریز کرے۔دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد پر لشکر کشی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا حکم دے دیا۔وزیرِاعظم کی زیر صدارت اجلاس میں وزیرِ اعظم کو گزشتہ دنوں ملک میں دھرنوں کی صورت میں احتجاج کرنے والوں کی جانب سے سرکاری املاک اور پولیس و رینجرز کے اہل کاروں پر حملے پر بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں تاریخی کرپشن اور اپنی حکومت بچانے کیلیے اسے دیوالیہ کرنے والوں کی مذموم سازشیں رچانے والے قانون کی گرفت میں آئے، قانونی راستہ اپنانے کے بجائے بارہا اسلام آباد کی طرف لشکر کشی کرکے ملک بھر میں انتشار کی فضاء پھیلانے کی کوشش کی گئی۔انہوں نے کہا کہ انتشاری ٹولے کی لشکر کشی کے دوران سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو زخمی اور شہید کیا گیا، یہ کیسے انقلابی ہیں جو اس ملک کی تباہی اور انتشار پھیلانے کی مذموم کوشش کر رہے ہیں؟ اسلام آباد پر لشکر کشی کرنے والے شرپسند ٹولے کے خلاف فوری قانونی چارہ جوئی کی جائے، اس حوالے سے استغاثہ کے نظام میں مزید بہتری لائی جائے۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں سیکورٹی ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہماری قومی سلامتی معیشت کے ساتھ براہ راست منسلک ہے، دھرنوں کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچایا گیا، ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے اسلام آباد پر چرھائی کی گئی۔ سب سے پہلے آپ سب کو مبارکباد کہ ہمارا اسٹاک ایکس چینج آج ایک لاکھ پوائنٹس سے بڑھ گیا ہے، اور یہ میرا یا وزیرخزانہ کا کمال نہیں بلکہ پوری ٹیم کی محنت کا نتیجہ ہے، اور اس بارے میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا یقین ہے کہ ہماری قومی سلامتی معیشت کے ساتھ براہ راست منسلک ہے اور یہ دونوں ساتھ ساتھ چلتی ہیں، اب پاکستان بتدریج درست سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، مگر دھرنوں کی وجہ سے معیشت کو نقصان پہنچایا گیا۔