اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ شرپسند گروہ اسلام آباد میں امن خراب کرنا چاہتا تھا۔
پی ٹی آئی احتجاج اور اس دوران پیش آنے والے واقعات سمیت بعد کی صورت حال پر وفاقی دارالحکومت میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسلام آباد کئی روز سے محصور تھا، یہاں پر شرپسند امن خراب کرنا چاہتے تھے جب کہ ان دنوں غیر ملکی وفد بھی ریڈزون میں موجود تھا۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج میں موجود شرپسند جدید ہتھیاروں سے لیس تھے، ان کے پاس آنسو گیس کے شیلز، پتھر اور غلیلیں بھی موجود تھیں جب کہ عدالت عالیہ کا حکم تھا کہ کسی قسم کا کوئی احتجاج نہیں ہوگا، جس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شرپسندوں نے ریڈ زون کی خلاف ورزی کے ساتھ وہاں کے حالات خراب کرنے کی کوشش کی۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم نے پی ٹی آئی کو سنگجانی میں احتجاج کرنے کی پیش کش کردی تھی، جہاں پر پرامن طریقے سے وہ اپنا احتجاج کر سکتے تھے، لیکن پرامن احتجاج کا ان کا ارادہ ہی نہیں تھا۔ 2 دن قبل ایک فوٹیج جاری کی گئی جس میں پیشہ ور افراد کو فائرنگ، ہتھیار، آنسو گیس کے شیل، پیلٹ گنز کا استعمال کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، شرپسندوں کے حملوں سے رینجرز اور پولیس کے اہلکار شہید ہوئے ہم ان شہدا کا خون کس کے ہاتھ پر تلاش کریں؟
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز نے وفاقی دارالحکومت میں امن قائم کیا، سوشل میڈیا پر جھوٹا بیانیہ بنایا گیا کہ رینجرز کے جوانوں کو ان کے اپنے لوگوں نے شہید کیا، مجرم کی شناخت کرلی گئی ہے، اس کا تعلق ایبٹ آباد خیبر پختونخوا سے ہے، یہ اسلام آباد کا امن خراب کرنا چاہتے تھے۔ ان کا کوئی عوامی مطالبہ نہیں تھا، یہ اپنے لیڈر کو رہا کرنا چاہتے تھے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے 37 افغان شرپسندوں کو گرفتار کیا۔ افغانستان ہمارا دوست ملک ہے۔ افغانستان کے ساتھ ہمارے دوستانہ تعلقات ہیں، مگر سوال پیدا ہوتا ہے کہ افغان شہری اسلام آباد میں سیاسی جماعت کے احتجاج میں کیا کر رہے تھے؟ کیا اس کی بھی اجازت ہے؟
انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی کا ذمہ دار صرف ایک شخص ہے جو تشدد کو فروغ دے رہا ہے۔یہ وہی جماعت ہے جس نے مذہب کو آلے کے طور پر استعمال کیا، سعودی عرب کے خلاف بیان دینے کا ان کا کیا مقصد تھا؟ یہ ملک کے عوام کے مذہبی جذبات سے کھیلنا چاہتے ہیں۔ شرپسندوں نے میڈیا ہاؤسز میں توڑ پھوڑ کی جس کی مذمت کرتے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی آئی اندرونی اختلافات کا شکار ہے، احتجاج میں ان کی قیادت تک موجود نہیں تھی۔عاطف خان، شہرام ترکئی، اسد قیصر، حماد اظہر، شیخ وقاص موجود نہیں تھے، علیمہ خان، بشریٰ بی بی کے درمیان پہلے ہی جھگڑا ہے، سوشل میڈیا پر مظاہرین کے حوالے سے ایک جعلی فہرست گردش کر ر ہی ہے، اگر کوئی ہلاکت ہوئی ہے تو ثبوت پیش کریں، پولی کلینک اور پمز اسپتال سے بیانات جاری ہوئے ہیں کہ کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔