شام میں شدید جھڑپیں، 130 سے زائد افراد ہلاک

124

بیروت: شام کے شمال مغرب شامی فوج اور جنگجو گروہوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں ۔ یہ علاقے میں حالیہ برسوں کی بدترین لڑائی قرار دی جا رہی ہے، جب کہ حکومت نے بھی شدید جھڑپوں کی تصدیق کی ہے۔

برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کے مطابق جنگجو گروپ حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) اور اتحادی دھڑوں نے شمالی صوبے حلب میں شامی فوج پر اچانک حملہ کیا، جس کے نتیجے میں یہ ہلاکتیں ہوئیں ۔

آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں ایچ ٹی ایس کے 65 جنگجو، 18 اتحادی جنگجو اور 49 حکومتی اہلکار مارے گئے ہیں ۔ یہ لڑائی حلب اور ادلب کے سرحدی علاقوں میں جاری ہے، جن میں بعض مقامات حلب شہر سے محض 10 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں ۔

حیات تحریر الشام، جو القاعدہ کی سابق شاخ کی قیادت میں ہے، شمال مغربی ادلب اور ملحقہ علاقوں میں قابض ہے۔ اے ایف پی کے نمائندے کے مطابق ادلب شہر کے مشرقی علاقے میں بدھ کی صبح سے مسلسل شدید جھڑپیں اور فضائی حملے جاری ہیں ۔

دوسری جانب سرکاری خبر رساں ادارے سانا نے فوجی بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ دہشت گرد گروپوں نے بڑے پیمانے پر حملہ کیا، جس میں محفوظ دیہات، قصبوں اور فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

بیان کے مطابق فوج نے “دوست قوتوں” کے ساتھ مل کر اس حملے کو پسپا کرتے ہوئے حملہ آوروں کو بھاری نقصان پہنچایا، تاہم فوجی نقصانات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔