قومی مفاد اور ترجیحات کے کھلاڑی

200

پاکستانی سیاست میں ملکی مفادات سے کھیلتے ہوئے پانچ عشرے گزارنے کے بعد آج کل وزیر اعظم کے منصب پر فائز میاں شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ کسی کو بھی پاکستان کے مفادات اور ترجیحات سے کھیلنے نہیں دیا جاسکتا۔ اگر اس میں وہ صرف ایک لفظ کی تبدیلی کرکے یہ کہتے کہ کسی اور کو پاکستان کے مفادات اور ترجیحات سے کھیلنے نہیں دیا جاسکتا، تو بات حقیقت سے زیادہ قریب ہوتی۔ چونکہ پی ٹی آئی کی حکومت ان کے بھائی کو ہٹا کر لائی گئی تھی اور پی ٹی آئی کی حکومت ہٹا کر انہیں لایا گیا تھا اس لیے پی ٹی آئی ان کے اعصاب پر سوار ہے، انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو ملک گیر فسادات برپا کرنے والے ایک مرتبہ پھر پرتشدد کارروائیاں کر رہے ہیں۔ وزیر ِ اعظم نے احتجاج کے لیے آئے لوگوں کی جانب سے پولیس اہلکار مبشر کو شہید کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی، وزیر اعظم نے ملکی ترجیح، ترقی سے کھیلتے ہوئے کہا کہ جب جب ملک ترقی کی منازل طے کرنے لگتا ہے شر پسند عناصر ملک بھر میں جلائو گھیرائو شروع کر دیتے ہیں۔ یہ وہ جملہ ہے جو پاکستانی قوم گزشتہ نصف صدی سے سنتی آرہی ہے، نواز شریف، بے نظیر، مشرف، عمران خان اور اب شہباز شریف، یہ سب یہی کہتے آرہے ہیں۔ ملکی ترقی، ملک ترقی کررہا ہے، ہم ملک کو ترقی دے رہے تھے کہ اپوزیشن نے فساد کردیا، ملک کی اولین ترجیح امن وامان ہے اور ملک میں مسلسل امن وامان خراب ہے، تو امن وامان ٹھیک کب رہتا ہے، اس ملکی ترجیح سے یہ حکمران اور اپوزیشن، اپنی اپنی باری میں کھیلتے ہیں۔ اسی طرح ملکی ترقی ہے، وزیر اعظم یہ نہیں بتاسکے کہ پاکستان ترقی کب کررہا تھا اور ملک ترقی پہلے کررہا تھا یا اب، کہ جلاو گھیرائو کی وجہ سے ترقی رک گئی، اس سے برا کھیل ملکی ترجیحات اور مفادات سے کوئی اور نہیں ہوسکتا، مسلم لیگ، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی، فوجی حکمران، فوجی چھتری والے حکمران، (اب تو سب فوجی چھتری والے ہیں) سب ہی ملکی مفادات اور ترجیحات سے کھیلتے ہیں یا اس کے نام پر سیاست کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر کشمیر کی آزادی پاکستا ن کا مفاد اور اولین ترجیح ہے لیکن ملک کے تمام ہی حکمران اس مفاد اور ترجیح سے مسلسل کھیل رہے ہیں کشمیر کی آزادی کے نام پر قوم کو خوب بے وقوف بنایا گیا جذبہ حریت کی تعریفیں کی گئیں، کشمیر ڈے، شاہراہ کشمیر سب کچھ ہوتا رہا بھارت سے نمٹنے اور کشمیر کی آزادی کے نام پر اربوں روپے کے فنڈز دیے گئے، نت نئے آپریشن کیے گئے ان کے نتائج بھگتے اور نوجوانوں کو اکسایا گیا، جہاد کے نعروں پر جذبات گرم کرکے مجاہدین کو کشمیر میں داخل ہونے کی ترغیب دی گئی اپنا گروہ لانچ کیا گیا۔ اور خوب اس قومی مفاد سے کھیلا گیا لیکن جونہی بین الاقوامی دباؤ آیا مجاہدین درانداز اور دہشت گرد قرار دے دیے گئے، قومی مفاد پر قومی مفاد کے نام پر نیا کھیل شروع کردیا گیا۔ پہلے جو ٹریننگ کیمپ کہلاتے تھے وہ دہشت گردوں کے اڈے قرار پائے۔ دونوں کام حکومتوں ہی نے کیے۔ قومی مفاد سے کھیلنا اور کس کو کہتے ہیں، اسی طرح معاشی ترقی قومی ترجیح ہے لیکن تمام ہی حکمران قومی معاشی ترقی کا راگ الاپتے رہتے ہیں، جب نواز شریف کو نکالا گیا تو انہوں نے کہا کہ ملک اچھا خاصا ترقی کررہا تھا کہ مجھے نکال دیا گیا، اور عمران خان کو لایا گیا، لیکن جب انہیں نکالا گیا تو عمران خان نے بھی کہا کہ ملک ترقی کررہا تھا کہ مجھے نکال دیا گیا۔ اور اب پھر بقول شہباز شریف ملک ترقی کررہا ہے اور جب ترقی ہونے لگتی ہے کچھ لوگ جلائو گھیرائو کرنے لگتے ہیں۔ شہباز صاحب اب دنیا سکڑ کر لوگوں کے ہاتھ میں آگئی ہے۔ ایک لمحے میں پتا چل جاتا ہے کہ جلائو گھیرائو اور حکومتوں کی تبدیلی سے کہیں ترقی نہیں رُکتی، دو برس قبل فرانس میں مہینہ بھر احتجاج، جلائو گھیراؤ رہا اس کی ترقی تو نہیں رُکی، امریکا میں بھی 9 مئی ہوا تھا اسے 6 جنوری کہتے ہیں، مقدمات بھی بنے لیکن بائیڈن آئے اور گئے ٹرمپ پھر آگئے کسی نے ترقی رُکنے کا الزام دوسرے پر نہیں لگایا۔ یہ نالائقی اور نااہلی کا اعتراف ہے کہ کسی کے جلسے جلوس سے ترقی رُک جاتی ہے، اگر ترقی قرضے لے کر ہوتی ہے تو قوم باز آئی ایسی ترقی سے، اب قومی مفاد اور ترجیحات سے کھیلنے کا وقت گزر گیا ہے اب حساب دینے کا وقت آیا ہے، تعلیم کا بیڑہ غرق ہوچکا اس کے نام پر بھی خوب کھیلا گیا، آج کل آئی ٹی میں ملک کو سلی کون ویلی کے برابر لانے کے دعوے ہیں اور کبھی انٹرنیٹ بند، کبھی وی پی این بند، کبھی نیٹ سست، کوئی وزیر کچھ کہتا ہے اور کوئی کچھ اور۔ آئی ٹی کو کیا ترقی دیں گے جو آن لائن کام پاکستان سے ہورہا تھا اسے بھی تباہ کردیا گیا، کس کس چیز کا نام لیا جائے، ٹیکسٹائل، چاول، گندم، شکر، ادویات، کھیلوں کا سامان ہر شعبہ قومی ترجیحات میں شامل ہے ان سب کو ان ہی کھلاڑیوں نے تباہ کیا ہے، آج کل پھر اسلام آباد میں میدان سجایا ہوا ہے، ایک دوسرے کو الزام دے رہے ہیں لیکن درحقیقت یہ سب قوم کے ساتھ قومی مفاد اور ترجیحات پر کھیل ہی رہے ہیں۔ وزیر ِاعظم نے کہا کہ ملک دشمن عناصر نہیں چاہتے پاکستان ترقی کرے، پاکستان کے معاشی حالات الحمدللہ دن بدن بہتر ہو رہے ہیں، ہمیں سب اتحادیوں کو ساتھ لیکر چلنا ہو گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جائے۔ یہ باتیں بھی کھیل کا حصہ ہیں۔