ماہرین فلکیات کے مطابق زمین کے قریب گردش کرنے والا عارضی “منی مون” 2024 پی ٹی 5 ہماری خلا کو چھوڑ کر سورج کی کشش میں شامل ہونے جا رہا ہے۔
یہ 33 فٹ طویل سیارچہ 29 ستمبر کو ہماری خلائی حدود میں داخل ہوا اور گزشتہ دو ماہ کے دوران عالمی ماہرین فلکیات کی توجہ کا مرکز رہا ۔
مختصر رفاقت، نئی دریافتیں
ناسا کے مطابق، یہ سیارچہ جنوری میں ایک بار پھر زمین کے قریب آئے گا، جس سے سائنس دانوں کو اس پر مزید تحقیق کا موقع ملے گا۔ گولڈ اسٹون ریڈار اینٹینا کے ذریعے اس کی نگرانی کی جائے گی، جس سے 2024 پی ٹی 5 کے طبعی اور ساختی راز افشا کرنے میں مدد ملے گی۔
منی مون: حقیقت یا غلط فہمی؟
حالانکہ اسے “منی مون” کہا جا رہا ہے، ناسا نے واضح کیا کہ یہ سیارچہ زمین کی کششِ ثقل میں مکمل طور پر قید نہیں تھا اور نہ ہی یہ ہماری مستقل مدار میں موجود چاند جیسا کوئی جسم ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ چاند سے جدا ہونے والا ایک ٹکڑا ہے جو ماضی میں کسی بڑے تصادم کے نتیجے میں وجود میں آیا۔
ماضی اور مستقبل کی جھلک
راؤل اور کارلوس ڈی لا فوینٹے مارکوس، اسپین کی کمپلوٹنس یونیورسٹی کے ماہر فلکیات، نے کینری آئی لینڈز کی دوربینوں کی مدد سے اس سیارچے کی نقل و حرکت کو ٹریک کیا۔ ان کے مطابق، 2024 پی ٹی 5 نے زمین کے گرد گھوڑے کی نعل نما راستے پر جزوی گردش کی، جو فلکیاتی تحقیق میں ایک منفرد مظہر ہے۔
اگلی ملاقات کب؟
یہ سیارچہ جنوری میں زمین کے قریب ترین فاصلے، یعنی 1.1 ملین میل، سے گزرے گا اور 2055 تک دوبارہ لوٹنے کی توقع نہیں۔ تاہم، سائنس دان اس کے اس سفر کو نہایت اہمیت دے رہے ہیں، کیونکہ یہ خلا میں موجود دیگر ایسے اجسام کی ساخت اور تاریخ کو سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
یہ عارضی ساتھی، جو زمین کے لیے سائنسی لحاظ سے قیمتی معلومات کا ذریعہ بن رہا ہے، اپنی مختصر موجودگی کے بعد ایک بار پھر خلا کی وسعتوں میں روانہ ہو جائے گا۔