راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور جی ایچ کیو حملہ کیس میں ملوث 120 دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ 28 نومبر تک مؤخر کردی گئی ہے ۔
زرائع کے مطابق راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے ملزمان کی عدم موجودگی کے باعث فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی مؤخر کی ہے ۔
پی ٹی آئی کے وکیل محمد فیصل ملک کے مطابق ملزمان عدالت میں پیش نہ ہو سکے کیونکہ راستے بند تھے۔ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے سماعت کی اور کیس کو 28 نومبر تک ملتوی کردیا۔ ایک حالیہ پیشرفت میں، عمران خان نے تسلیم کیا کہ انہوں نے جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج کی کال دی تھی۔
تفصیلات کے مطابق، پی ٹی آئی کے بانی نے اڈیالہ جیل میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران 14 مارچ اور 18 مارچ کے واقعات بیان کیے، جب ان کے گھر پر مبینہ حملہ کیا گیا اور پولیس نے عدالتی کمپلیکس میں چھاپہ مارا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ 14 مارچ کو وکلاء نے تعاون کی یقین دہانی کرائی، تاہم رینجرز اور پولیس نے ان کے گھر میں داخل ہوکر توڑ پھوڑ کی۔ انہوں نے کہا کہ 18 مارچ کو پولیس نے دوبارہ عدالتی کمپلیکس میں پیشی کے دوران مجھ پر حملہ کیا۔ میں ان کے ارادے جانتا تھا کہ وہ مجھے گرفتار کرنا چاہتے تھے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے ممکنہ گرفتاری کے پیش نظر جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج کی کال دی تھی۔ 20 نومبر کو، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو توشہ خانہ- II کیس میں ضمانت ملی ہے ۔
اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان کو 10 لاکھ روپے کے دو ضمانتی مچلکوں پر ضمانت منظور کرکے رہا کرنے کا حکم دیا ۔
بعدازاں، انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے پی ٹی آئی کے بانی کو نیو ٹاؤن تھانے کے کیس میں پولیس کے پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر دے دیا ۔