پاکستان اسٹیل لیبر یونین (پاسلو) آج 25 نومبر کو اپنا 46 واں یوم تاسیس منا رہی ہے ، پاسلو یونین پاکستان کی مزدور تحریکوں میں ایک تاریخی اور منفرد مقام رکھتی ہے۔ امام العصر سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒکی ہدایت پر اسلامی اصولوں کی روشنی میں مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پاسلو قائم کی گئی۔پاکستان اسٹیل ملز کے قیام کے بعد وہاں مزدور حقوق کے لیے تنظیم سازی کی ضرورت محسوس ہوئی۔ اس وقت دنیا بھر میں مزدور تحریکوں پر کمیونزم کا غلبہ تھا، اور چونکہ اسٹیل ملز کا قیام روس کے تعاون سے عمل میں آیا تھا اس لیے پاکستان اسٹیل میں بھی اس نظریہ کے اثرات نظر آرہے تھے۔ اسی پس منظر میں 25 نومبر 1978 کو پاکستان اسٹیل لیبر یونین (پاسلو) کا قیام عمل میں آیا۔ ابتدائی طور پر مجلس عاملہ 10 افراد پر مشتمل تھی، پاسلو یونین نے اقبال کے شاہین کے تصور کے مطابق اپنا انتخابی نشان شاہین منتخب کیا، پاسلو کا مقصد مزدوروں کے مسائل کو قرآن و سنت کی روشنی میں حل کرنا اور ایک ایسا نظام وضع کرنا تھا جو انصاف، بھائی چارے، اور خودداری پر مبنی ہو۔ پاسلو یونین کی قیادت ہمیشہ امانت، دیانت، اور خدمت کی علامت رہی ہے۔
مزدوروں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے یونین کے جنرل سیکرٹری شہید پاشا احمد گل نے اسی مزدور حقوق کی جدوجہد میں اپنی جان کا نذرانہ دیا۔ ان کی شہادت نے اسٹیل ملز میں قیادت کا ایک ایسا خلا پیدا کیا، جو آج تک پر نہیں ہو سکا ہے، پاسلو یونین کے قائدین میں بہت نمایاں شخصیات شامل رہی ہیں جو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی مختلف شعبہ ہائے زندگی میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں جن نمایاں نام جماعت اسلامی کراچی کے انفارمیشن سیکرٹری زاہد عسکری، چودھری فضل حق، حاجی خان لاشاری، عبد الحکیم, سید عمر باقی ، ظفر خان سمیت متعدد نام شامل ہیں جو آج بھی اسلامی تحریک سے وابستہ اور ملک کے اندر اسلامی نظام زندگی اور اقامت دین کی جدوجہد میں اپنے حصہ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
پاسلو یونین نے اپنے قیام کے بعد مزدوروں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود کو اپنی اولین ترجیح بنانے کے ساتھ اپنے کارکنان کی اخلاقی اور پیشہ ورانہ تربیت پر بھی خصوصی توجہ دی، تاکہ وہ نہ صرف اپنے فرائض ذمہ داری سے انجام دیں بلکہ ایک مثالی کردار بھی پیش کریں، ان اقدار اور اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی وجہ سے پاسلو یونین کے ذمہ داران اور کارکنان اسٹیل ملز میں ایک منفرد شناخت رکھتے اور اپنی دیانتداری کے لیے پہنچانے جاتے ہیں۔ پاسلو یونین نے اپنے نصب العین کے مطابق مزدور تحریک میں ایک انقلابی تصور پیش کرتے ہوئے یکم مئی کے بجائے یومِ خندق کو مزدوروں کا دن کے طور پر منانے کا تصور پیش کیا، یکم مئی کو مزدور تحریک کی بنیاد انیسویں صدی میں شکاگو کے واقعات پر ہے، جو مغربی نظریات کی عکاسی کرتا ہے۔ دوسری جانب اسلام میں مزدوروں اور محنت کشوں کی جدوجہد کی روشن مثالیں موجود ہیں، اور غزوہِ خندق ان میں نمایاں حیثیت رکھتی ہے، پاسلو یونین کی اس تحریک کو ملک بھر میں اسلامی مزدور تنظیموں نے اپنایا جو پاسلو کی نظریاتی کامیابی کا مظہر ہے۔ پاسلو نے مزدوروں کو اسلام کے سنہری اصولوں سے روشناس کرانے کے لیے ’’یومِ بدر‘‘ منانے کا تصور پیش کیا یہ دن اسلامی تاریخ کے اس عظیم معرکے کی یاد دلاتا ہے جہاں حق اور باطل کے درمیان فیصلہ کن جنگ ہوئی، پاسلو نے مزدور طبقے کو یہ پیغام دیا کہ اگر وہ حق اور انصاف کے لیے متحد ہوجائیں، تو وہ بھی اپنی زندگی کے مسائل پر قابو پا سکتے ہیں۔
پاسلو یونین کی اہم خدمات
پاسلو یونین نے نہ صرف نظریاتی میدان بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے بھی مزدوروں کی معاشی و معاشرتی زندگی میں بہتری لانے، مزدورحقوق کے تحفظ کے لیے نمایاں خدمات سرانجام دیں۔ پرویز مشرف حکومت نے جب پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کی کوشش کی تو پاسلو نے اس ملک دشمن فیصلے کے خلاف عدالتی و عوامی سطح پر بھرپور مزاحمت کی اور حکومت کا یہ منصوبہ ناکام بنایا۔ پاسلو یونین نے اپنے قیام کے صرف تین سال بعد ہی1981 میں پہلی بار سی بی اے کا اعزاز حاصل کیا اور 1986 میں پاسلو دوبارہ سی۔بی۔اے منتخب ہوئی۔ پاسلو نے اسٹیل ملز کے محنت کشوں کے لیے تاریخی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا، جو اتنا مؤثر تھا کہ اس کے بعد آنے والی تمام سی بی اے تنظیمیں اسی کو بنیاد بنانے پر مجبور ہوئیں۔
پاسلو یونین کی چارٹر آف ڈیمانڈ کے ذریعے حاصل کی گئی نمایاں کامیابیاں:
ـ1. گلشن حدید کا قیام :
گلشن حدید فیز 1 اور فیز 2 میں ملازمین کو کم قیمت مکانات مالکانہ حقوق کے ساتھ فراہم کیے گئے، جو آج بھی ایک مثال ہیں۔
ـ2. ہائیر پرچیز اسکیم:
ملازمین کے لیے آسان اقساط پر معروف کمپنیوں کے پروڈکٹس فراہم کرنے کا منصوبہ منظور کروایا، جس میں ادائیگی تنخواہوں سے آسان اقساط کے ذریعے کی جاتی تھی۔
ـ3. ٹائم اسکیل پروموشن:
ملازمین کی ترقی کے لیے ٹائم اسکیل پروموشن اسکیم متعارف کرائی گئی، جو ملازمین کی پیشہ ورانہ ترقی کا ذریعہ بنی۔
ـ4. ریگولرائزیشن:
پاسلو یونین کی کوششوں سے 7,000 سے زائد مزدوروں کو مستقل روزگار ملا، جو ایک بڑی کامیابی تھی۔
ـ5. تنخواہوں کی بینک کے ذریعے ادائیگی:
کیش کے بجائے بینکوں کے ذریعے تنخواہوں کی ادائیگی کا نظام رائج کیا گیا، جس سے ملازمین کو آسانی میسر ہوئی۔
اگرچہ پاکستان اسٹیل ملز اور اس کے ملازمین کو حالیہ برسوں میں شدید مالی مشکلات کا سامنا رہا، 27 نومبر 2020 کو تحریک انصاف کی حکومت نے ہزاروں ملازمین کو غیر قانونی طور پر جبری برطرف کردیا، پاسلو یونین تمام تر مشکلات کے باوجود ان مزدوروں کی بحالی کے لیے عدالتی و عوامی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔ حاضر سروس ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے ، گلشن حدید فیز 4 کی الاٹمنٹ ، ٹاؤن شپ میں گیس کی بندش، ملازمین کے لیے ٹرانسپورٹ، میڈیکل، کینٹین سہولیات کی بندش اور ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات، اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے عوامی و عدالتی جدوجہد کا عزم رکھتی ہے اور اسٹیل ملز کی بندش، لوٹ مار کرپشن کے ذمیداران کو سزا دلانے کی جدوجہد جاری رہے گی انشاء اللہ۔ پاسلو یونین کی موجودہ قیادت نوجوانوں پر مشتمل ہے، جس کی قیادت صدر عاصم بھٹی کے پاس ہے جو ہر ممکن فورم پر اسٹیل ملز کے ملازمین کے مسائل اور ادارے کی بحالی کے لیے کوشاں ہیں صدر پاسلو ناصرف اپنے کارکنان میں بہت عزت و احترام رکھتے ہیں بلکہ اسٹیل ملز میں بننے والا کوئی بھی اتحاد/فورم ان کی موجودگی کے بغیر نامکمل سمجھا جاتا ہے،۔
پاسلو یونین نہ صرف موجودہ ملازمین بلکہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی اپنے کارکنان کے ساتھ جڑے رہنے کا عزم رکھتی ہے، جو اس تنظیم کے اندرونی اتحاد اور محبت کی علامت ہے۔ پاسلو یونین کے بانیوں، کارکنان، اور شہید قائد شہید پاشا احمد گل کو سلام پیش کرتے ہوئے ہم دعاگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس تنظیم کو شہید قائد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے مزدوروں کی خدمت جاری رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔