پیپلزپارٹی نے بلدیاتی انتخابات میں بھی دھاندلی کر کے نچلی سطح کا نظام تباہ کردیا

95

کراچی(رپورٹ: سید وزیر علی قادری ) ملک میں قومی و صوبائی اسمبلیوں میں جس طرح کا کھیل کھیلا گیا وہ کھیل اور تماشاکراچی، حیدرآباد میں رہنے والے مکین پہلے ہی دیکھ چکے تھے۔ مگر اب ضمنی انتخابات میں تاریخی اور بڑے پیمانے پر دھاندلی کرکے بلدیاتی نظام کو بلڈوز کرکے پاکستان پیپلز پارٹی نے شب خون مارا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ جسارت نے قارئین کی دلچسپی و معلومات کے لیے اس حوالے سے سوال رکھا کہ”کیا پیپلز پارٹی انتخابات میں دھاندلی اور نااہلی کے ذریعے بلدیاتی نظام کو بھی سبوتاژ کر رہی ہے؟” جن شخصیات نے رائے سے نوازا ان میں قائد حزب اختلاف بلدیہ عظمیٰ سیف الدین ایڈووکیٹ، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ، ڈاکٹر فرید پراچہ اور جماعت اسلامی کے سندھ اسمبلی میں ممبر محمد فاروق فرحان شامل تھے۔ سیف الدین ایڈووکیٹ کاکہنا تھاکہ پہلے پولنگ اسٹیشنوں پر ایم کیوایم کاقبضہ ہوتاتھا،جعلی ووٹ ڈالنا ،ڈبوں سے ووٹ نکالتے وقت جعل سازی کرنے پرانہیںعبورحاصل تھا،اب پیپلزپارٹی جعلی ووٹ ڈلوانے میں پیش پیش ہے اورتمام ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے،اپنے لوگوںکو ریٹرننگ افسر،کمشنری یااسسٹنٹ کمشنر لگادیا جاتا ہے اورپولنگ اسٹیشنوں میں دھاندلی کا انتہائیگھناؤنا کھیل کھیلا جاتاہے ۔بنے بنائے نتائج ان کے پاس ہوتے ہیں،خانہ پری کے لیے صرف اعلان کیا جاتاہے،فارم 13کے ذریعے جعلی مینڈیٹ کاڈھنڈورا پیٹاجاتاہے اور کوئی پرسان حال نہیںہوتا۔پیپلز پارٹی کی ان مکروہ حرکتوںنے شہریوں کواپنے نمائندے منتخب کرنے کے اختیار کو ختم کرکے رکھ دیاہے،لوگ جس کومنتخب کرتے ہیں،یہ لوگ اسے جیتنے ہی نہیںدیتے۔ اہم بات یہ ہے کہ سندھ کے تقریباً ساری بلدیات میںپیپلزپارٹی کا قبضہ تھالیکن کراچی اورحیدرآباد میںایم کیوایم کومینڈیٹ پرڈاکا ڈالنے کی کھلی آزادی حاصل تھی،اب پی پی نے ہرسطح پر دھاندلی کے طریقے اختیارکرلیے ہیں۔ بلدیاتی انتخابات جو2023 کے شروع میں ہوئے تھے اس میں انہوں نے کھل کر دھاندلی کی اس نے جماعت اسلامی کی 21 یونین کونسلز چھینیں۔ جعل سازی کر کے فراڈ کر کے اور نتائج تبدیل کرا کے جس کے نتائج تبدیل نہیں کرا سکے اس نے ری کائونٹنگ کے نام پر دوبارہ کاؤنٹنگ کرائی اور اس میںاضافی ووٹ شامل کر دیے پہلے سے رات کو تھیلوں میں تو یہ سارے دھندے انہوں نے کیے اب اس کا نتیجہ کیا نکل رہا ہے میئر کو انہوں نے جعلی طور پر منتخب کروایا یعنی ظاہر ہے کہ جب جماعت اسلامی کے لوگ انہوں نے اندر نہیں آنے دیے ایوان میں تو ان کی جو تھوڑی بہت تعداد کم تھی وہ کس طرح پوری ہوتی؟ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے اتحاد کیا اور انہوں نے پھر یہ کیا کہ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے اتحاد کو سبوتاژ کرنے کے لیے پی ٹی آئی کے آدھے منتخب نمائندوں کو ایوان میں نہیں آنے دیا ان پر جعلی مقدمات بنوائے، گھروں میںچھاپے پڑے، انہیں اٹھا لیا گیا اور بالآخر تمام قدریں اقدار اور جمہوری روایات کو روندتے ہوئے انہوں اپنا جیالا جعلی طور پر میئر کی پوزیشن پر منتخب کروا لیا ۔ اب کراچی پر ان کا قبضہ ہے اور حقیقی جیتے ہوئے عوامی نمائندے ہیں انہیں ٹھوکر مار کر، بددیانتی کے تمام ریکارڈ توڑ کر من مانی کی جا رہی ہے ۔ کراچی و حیدرآباد تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ڈویژنل سطح پر بھی یہ ہی المیہ ہے۔ ٹاؤنز پر نظر ڈالی جائے تو مومن آباد ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن ،صفورا ٹاؤن ہے، سہراب گوٹھ ، اس طرح ٹاؤن ایسے ہیں جو پیپلز پارٹی نے جعل سازی سے قبضے کیے ہیں جس میں سب سے بڑی مثال چینیسر ٹاؤن کی ہے جہاں سعید غنی کے بھائی کو لاکر بٹھایا گیا ہے۔ صرف2 یونین کمیٹیاں جیتیں پیپلز پارٹی نے بڑی مشکل سے انہوں نے وہاں بھی دھونس دھاندلی سے اپنا جیالا بٹھا دیا ۔نائب امیرجماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات عوام کا آئینی جمہوری حق ہے۔ شفاف اور غیرجانبدارانہ اور عوام کی آزاد رائے سے ہر سطح کی قیادت کا انتخاب جمہوریت اور پارلیمانی نظام کا حْسن ہوتا ہے لیکن پاکستان کی سیاسی، انتخابی تاریخ کا یہ المناک پہلو ہے کہ جب بھی انتخاب ہوتے ہیں اْسکی شفافیت اور غیرجانبداری تسلیم نہیں ہوتی۔ خصوصاً بلدیاتی نظام میں انتخاب عوام کے شہری حقوق کے حصول کا بھی ذریعہ ہے اور قومی سطح پر جمہوریت کے استحکام کا بھی پائیدار ذریعہ ہے۔ قائداعظم کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح کو صدارتی انتخاب میں شکست دینے کے لیے دھاندلی اور ریاستی طاقت کے اندھے ناجائز استعمال کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا وہ نہ رْک رہا ہے اور نہ ہی اِس کوروکنے کی کوئی فکر یا سوچ ہے۔ڈاکٹرفرید پراچہ کاموقف ہے کہ پیپلز پارٹی کی ساری تاریخ اسی بات سے بھری ہوئی ہے کہ انہوں نے بلدیاتی انتخابات نہیں کروائے،اگر کسی دباؤ کے تحت انتخابات ہوئے بھی توپیپلز پارٹی نے ان کو سبوتاژ کیا۔انہوںنے کہا کہ اب بھی موقع ہے اگر حکومتیں اور عدلیہ اسٹیبلشمنٹ یہ چاہتے ہیں کہ کراچی کو جو معاشی حب ہے اس کو بد امنی سے اور کرپشن سے محفوظ رکھا جائے تو پھر بلدیاتی انتخابات کے راستے میں رکاوٹ ختم کرے اورمنتخب بلدیاتی نمائندوں کو ان کی صحیح پوزیشن پربحال کرکے اداروں کو تشکیل دیا جائے۔رکن سندھ اسمبلی محمدفاروق فرحان کا کہنا تھا کہ پی پی کی دھاندلی اور جعل سازی کی وجہ سے لوگ جمہوریت ہی سے مایوس ہوگئے تو پھر کیاباقی رہ جائے گا۔ پیپلز پارٹی میں توجمہوریت ہے نہیںاسی لیے یہ لوگ ملک سے بھی جمہوریت کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔