ویلنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) نیوزی لینڈ میں نئے قانون کا اطلاق کردیا گیا،جس کے تحت جرائم پیشہ گینگ سے منسوب علامتیں عوام میں ظاہر کرنے یا پہننے پر پابندی ہوگی۔ پولیس نے پابندی کے 3منٹ بعد ہی پہلی گرفتاری بھی کی ۔پولیس نے قانون کے نفاذ کے بعد اس طرح کی علامتوں کی نمائش پر ایک درجن سے زائد افراد کو گرفتار یا عدالت میں پیش ہونے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ان افراد میں ایک ایسا شخص بھی شامل ہے جسے اپنی کار کے ڈیش بورڈ پر گینگ کی علامت ظاہر کرنے پر گرفتار کیا گیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق گھروں سے باہر کہیں بھی گینگ کا نشان ظاہر کرنے پر پابندی لگائی گئی ہے ، خواہ نشان کپڑوں پر ہو یا گاڑیوں پر۔ ملک میں 35 درج شدہ گروہوں کے نشانات پہننے یا ظاہر کرنے پر 5ہزار نیوزی لینڈ ڈالریا2ہزار 940 امریکی ڈالر کے ساتھ 6ماہ تک جیل ہو گی۔ ادھر سفید فام بالادستی کی حامی تنظیموں کو فہرست میں شامل نہ کرنے پر کچھ حلقوں کی جانب سے حکومت پر تنقید بھی کی گئی ہے۔ مخالفین کے مطابق یہ قانون شہری آزادی کی خلاف ورزی ہے اور اس سے گینگ کی سرگرمیاں انڈر گراؤنڈ ہو سکتی ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق نئے قانون کے تحت افسران 3یا اس سے زیادہ افراد کے عوامی اجتماع کو منتشر کر سکتے ہیں،گینگ کے ارکان کو آپس میں ملنے جلنے سے روک سکتے ہیں اور قانون توڑنے والوں کے گھروں میں ممنوع اشیا کی تلاش کے لیے داخل ہو سکتے ہیں۔ نئی پابندی کے باوجود چہرے پر گینگ کے نشان کے ٹیٹو بنانے کی اجازت ہو گی۔پولیس کی فہرست کے مطابق نیوزی لینڈ کی 50لاکھ آبادی میں تقریباً 9 ہزار 400 افراد ایسے ہیں جنہیں گینگ کا رکن جانا جاتا ہے۔