قومی ایکشن پلان پر ازسرنو قومی اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے‘لیاقت بلوچ

93

لاہو ر(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ کُرم پارہ چنار میں مسافر بسوں پر، جو سخت حفاظتی حصار میں کانوائے کی صورت میں جارہا تھا، پر وحشیانہ دہشت گرد حملہ ایک اور بڑا المناک واقعہ ہے۔ دہشت گرد حملے صرف امن و امان پر ہی نہیں قومی وحدت اور قومی سلامتی پر حملے ہیں۔ اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کی مرکزی کمیٹی میں تمام مسالک کے قائدین نے مشترکہ صدمہ اور احتجاج کے ساتھ سنگین واقعے کی مذمت کی ہے۔ ملی یکجہتی کونسل کا امن جرگہ کرم پارہ چنار تعزیت اور حالات کو پُرامن رکھنے کے لیے جائے گا۔ حکومت عوام کو جواب دے کہ دہشت گرد اپنے اہداف کے حصول میں کیوں اور کیسے کامیاب ہیں اور سیکورٹی، انٹیلی جنس ادارے کیوں ناکام ہیں؟ قومی ایکشن پلان پر ازسرنو قومی اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے، عوام اور سیکورٹی اداروں کے درمیان اعتماد کی بحالی امن کی کلید ہوگی۔ لیاقت بلوچ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے بیان کہ ”حکومتوں کو کام نہیں کرنے دیا جاتا، چور ڈاکو پکڑتے ہیں، عدالتیں چھوڑ دیتی ہیں، این آر او لیتے ہیں اور ساز باز کرکے اقتدار پر بھی قابض ہوجاتے ہیں” پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چوروں، ڈاکوؤں اور قومی خزانے، قومی وسائل کو لوٹنے والے ہر شخص اور کرپٹ مافیا کا آئین اور قانون کے مطابق بلاامتیاز سخت ترین احتساب ملک و ملت کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور تنازعات پریشانیوں اور عدم تحفظ کے ستائے عوام کے لیے مزید مایوسیوں کا باعث بن رہے ہیں۔ حکومت مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلائے اور وفاق صوبوں کے جائز اعتراضات، شکایات اور تحفظات کا ازالہ کرے۔ آئین پاکستان نے فیڈریشن اور اِس کی اکائیوں کے لیے جو حدود و اختیارات اور حقوق و فرائض متعین کیے ہیں اُن کی پاسداری کی جائے۔ پانی کی تقسیم میں کسی صوبے کا حق نہ مارا جائے۔ یہ حقیقت پوری قومی قیادت کو پیش نظر رکھنی چاہیے کہ زراعت ہی ملک کو معاشی بحرانوں سے نکال سکتی ہے، زراعت کی ترقی کے لیے وافر مقدار میں پانی کی دستیابی ضروری ہے اور پانی کی فراہمی کے لیے پانی کے ذخائر اور نہریں بھی ناگزیر ہیں۔ پارٹی سیاست، علاقائی مفادات بھی اہم ہیں لیکن قومی عوامی مفادات کو علاقائی مفادات پر ترجیح دینی چاہیے۔