کرم ایجنسی کے حالات پر فوری طور پر گرینڈ جرگہ بلایا جائے: حافظ نعیم الرحمٰن

139
IPPs will no longer work

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں اس ملک کو امریکا کے حوالے کیا گیا، فیشن بنا ہوا ہے کہ باجوہ کو جواز بنا کر پورے ادارے کو غلط قرار دے دیا جائے۔

کراچی میں ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ کرم ایجنسی میں پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر فوری طور پر گرینڈ جرگہ بلایا جائے، جماعت اسلامی اس سلسلے میں اپنی خدمات پیش کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان کا قیام ہمارے اداروں کی ذمہ داری ہے، سیکیورٹی اداروں کا کام ملکی سرحدوں کی حفاظت کرنا، قوم کا تحفظ اور امن و امان برقرار رکھنا ہے، خیبرپختونخوا میں کب تک لوگ اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے رہیں گے؟

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح جنوبی اضلاع میں بعض مقامات پر پروفیسر ابراہیم نے آگے بڑھ کر یہ کام کیا، اسی طرح ہم پورے خیبر پختونخوا میں یہ کام کرنا چاہتے ہیں، حکومت کا کام ہے کہ لوگوں کو اکٹھا کرے، پاکستان کے لیے اپوزیشن بھی کردار ادا کرے۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ پیٹرول عالمی سطح پر سستا ہوگیا ہے لیکن کیا ملک میں سستا ہوا؟ معیشت پر لیکچر بعد میں دیے جائیں، پہلے بتائیں آپ اپنا کام کیسے انجام دے رہے ہیں؟ اسٹاک ایکسچینج کو ہم جانتے ہیں کہ کس طرح چیزیں اوپر نیچے کی جاتی ہیں، جھوٹے اعداد و شمار سے عوام کو بے وقوف بنایا جاتا ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے تو ظالمانہ سلوک کسان کے ساتھ لگا رکھا ہے، نہ سندھ میں جاگیرداروں پر ٹیکس لگتا ہے اور نہ ہی پنجاب میں لگتا ہے، مہنگائی کی شرح میں کمی ہوگئی ہے لیکن آپ بتائیں کونسی چیز سستی ہوئی ہے؟ سود کو مکمل طور پر ختم ہونا چاہیے اگر نہیں ہوسکتا تو سود کو سنگل ڈیجٹ پر لائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان، جس پر سب حلف اٹھاتے ہیں اور اپنی ذمے داریاں سنبھالتے ہیں، اسی آئین نے سب کی حدود کو متعین کیا ہے، کس طرح یہ لوگ گھس کر ہمارے فوجی جوانوں، شہریوں اور بچوں کو شہید کر رہے ہیں، یہ حالات پاکستان کے لیے اچھے نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کراچی آتا ہوں تو افسوس ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے شہر کو تباہ کردیا ہے، بے امنی کا منفی اثر ہماری معیشت، کاروبار اور تمام چیزوں پر پڑتا ہے، دھاندلی کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کرپشن ختم ہونی چاہیے۔