بھارت کو چین کا اثر و رسوخ گھٹانے کا موقع مل رہا ہے، امریکی تجزیہ کار

118

امریکا کے ایک معروف سیاسی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے عہدِ صدارت میں بھارت اور امریکا کے تعلقات غیر معمولی سطح پر استحکام سے ہم کنار ہوں گے اور امریکا کی طاقت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارتی قیادت خطے میں چین کے اثرات کم کرنے میں بھی کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔

انڈیا ٹوڈے سے گفتگو کرتے ہوئے فرید زکریا نے کہا کہ امریکا اب مینوفیکچرنگ اور تجارت کے پیراڈائم سے ہٹ رہا ہے۔ بھارت چاہے تو اس حوالے سے امریکا سے غیر معمولی سطح پر استفادہ کرسکتا ہے۔

فرید زکریا نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مینوفیکچرنگ سیکٹر میں چین اگرچہ اب بھی برتر ہے تاہم امریکا کی معاونت سے بھارت اُس کا بھرپور مقابلہ کرسکتا ہے۔ امریکا اب مینوفیکچرنگ سے ہٹ رہا ہے۔ اس خلا کو پُر کرنے کے لیے بھارت زیادہ تیزی سے آگے اور سامنے آسکتا ہے۔ یہ اُس کے لیے معیشت کو نیا رُخ دینے کا سنہرا موقع ہے۔

انڈیا ٹوڈے ٹی وی کے نیوز ڈائریکٹر راہل کنول سے گفتگو میں فرید زکریا نے بتایا کہ دوسری بار امریکا کے صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی صلاحیت و سکت کے قائل ہیں اور اُن کی قائدانہ صلاحیت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ٹرمپ کے دوسرے عہدِ صدارت میں امریکا اور بھارت کے تعلقات غیر معمولی استحکام کی منزل تک پہنچیں گے۔

فرید زکریا نے کہا کہ امریکی سیاست میں تین عشروں کے دوران خاصی کلرفل تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ ان تین عشروں میں بھارت کے لیے امریکا کی پالیسی خاصی مثبت رہی ہے۔ دونوں ملکوں کے تعلقات استحکام حاصل کرتے رہے ہیں۔ امید کی جانی چاہیے کہ ٹرمپ بھارت کو ترجیح دینے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ چین کو نیچا دکھانے کے لیے بھارت کو مضبوط کرنا امریکا کی مجبوری اور ترجیح ہے۔ بھارت کو زیادہ سے زیادہ مضبوط کرکے ہی امریکا چین کی طرف سے قدرے بے فکر ہوسکتا ہے۔

فرید زکریا کا کہنا تھا کہ خطے کے ممالک کے لیے بھارت کو قابلِ ترجیح بنانا امریکا کا کام ہے تاکہ وہ چین کی طرف دیکھنا چھوڑیں۔ بھارتی قیادت کو اس بھی ٹرمپ کے انتخاب کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکا کے لیے چینی درآمدات پر 60 فیصد ٹیرف نافذ کریں گے۔ بھارت اس تبدیلی سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان چاہے کوئی بھی ڈیل ہوئی ہو، ڈونلڈ ٹرمپ چینی برآمدات پر سخت ٹیرف نافذ کرکے دم لیں گے۔ امریکی کاروباری برادری بھی اب چین پر انحصار گھٹاتی جارہی ہے۔ امریکی سی ای اوز سپلائی چَین میں تنوع پیدا کر رہے ہیں۔ وہ بیشتر مال چین سے منگوانے کے بجائے کئی ملکوں کو آزمارہے ہیں۔

فرید زکریا نے بتایا کہ امریکی پالیسی میں بنیادی تبدیلی سے میکسیکو، ویتنام اور ملائیشیا جیسے ممالک فائدہ اٹھا رہے ہیں مگر بھارت نے اب تک خود کو مینوفیکچرنگ کا مرکز بنانے پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی۔ بھارت کے پاس امریکی کاروباری اداروں کے لیے سپلائی چَین کی تبدیلی میں کلیدی کردار ادا کرنے کا سنہرا موقع موجود ہے۔ ملائیشیا اور ویتنام جیسے ممالک امریکا کے لیے سپلائی چَین کا کردار ادا نہیں کرسکتے۔ ایسا کرنے کی صلاحیت و سکت صرف بھارت میں ہے۔