صدر بائیڈن کے ساتھ G20 لیڈرز کا دوبارہ فیملی فوٹو

111

پیر کو امریکا کے صدر جو بائیڈن 20 اہم ترین ممالک کے گروپ G20 کا فیملی فوٹو مِس کرگئے تھے۔ منگل کو اُنہیں آگے اور وسط میں کھڑا کرکے فیملی فوٹو دوبارہ لیا گیا۔

ایسا پہلی بار ہوا کہ برازیل کے دارالحکومت ریو ڈی جنیرو میں G20 کے قائدین نے سربراہ اجلاس کے موقع پر فیملی فوٹو لیا اور صدر بائیڈن ہی کو بھول گئے۔ منگل کو معاملہ ری شُوٹ تک پہنچا۔ اس بار صدر بائیڈن کو نمایاں ترین پوزیشن پر کھڑا کیا گیا۔

پیر کو بائیڈن کے ساتھ اطالوی وزیرِاعظم جیورجیا میلونی اور کینڈین وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو بھی فیملی فوٹو مِس کرگئے تھے اور امریکی حکام نے لاجسٹک مسائل کو اس کا سبب قرار دیا تھا۔

صدر بائیڈن کے ساتھ لیے جانے والے نئے فیملی فوٹو میں بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی نے اُن کا ہاتھ تھام رکھا ہے اور دوسری طرف کینیڈین وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو کھڑے ہیں۔

پیر کو جب G20 فیملی فوٹو لیا جارہا تھا تب تمام قائدین صدر بائیڈن کو بھول گئے جو نزدیک ہی پام کے درختوں کے درمیان چہل قدمی کر رہے تھے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فوٹو شوٹ میں بائیڈن کو بھول جانا حیرت انگیز نہ تھا۔ اُن کی سیاسی حیثیت کمزور ہے اور دنیا بھر کے قائدین اس وقت ڈونلڈ ٹرمپ کے حلف برداری کے منتظر ہیں۔

جنوبی امریکا کے 6 روزہ دورے میں صدر بائیڈن یوکرین جنگ، مشرقِ وسطیٰ کے بحران اور ماحول کی گراوٹ جیسے مسائل پر بھرپور حمایت کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے جنوبی امریکا کے ملک پیرو کے دارالحکومت لِما میں امریکی ہم منصب سے ملاقات کے بعد چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا تھا کہ وہ جنوری میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کا شدت سے انتظار کر رہے ہیں اور اُن سے مل کر چین امریکا تعلقات بہتر بنانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

اس دوران صدر بائیڈن نے اپنے آپ کو میڈیا میں لو پروفائل میں رکھا ہے اور یوکرین کو دور مار امریکی میزائل استعمال کرنے کی اجازت دینے سمیت کسی بھی تنازع پر میڈیا پرسنز سے کوئی سوال لینے سے گریز کیا ہے۔

پیر کو G20 فیملی فوٹو میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی نمائندگی وزیرِخارجہ سرگئی لاروف نے کی۔ لاروف کو یوکرین جنگ پر انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے وارنٹ کا سامنا ہے۔ منگل کے ری شُوٹ میں سرگرئی لاروف شریک نہیں ہوئے۔