کراچی کی سابقہ شان و شوکت کو بحال کرنے کی ضرورت ہے، تاجک سفیر

91
تاجکستان کے سفیر شریف زودا یوسف نے کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی سے شیلڈ وصول کر رہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر) تاجکستان کے سفیر شریف زودا یوسف نے کراچی کی شاندار تاریخ کو اجاگر کیا ہے جو کہ 80 اور 90 کی دہائی میں غیر ملکی سیاحوں کے لیے مکمل طور پر پرامن اور محفوظ شہر تھا۔انہوں نے کراچی کی سابقہ شان وشوکت کو مکمل طور پر بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ نہ صرف تاجکستان بلکہ ازبکستان، آذربائیجان، جارجیا اور روس سے بھی اتنی ہی تعداد میں سیاحوں کو راغب کیا جا سکے۔انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے دورے کے موقع پر تبادلہ کرتے ہوئے کہا کہ 90 کی دہائی میں تاجکستان اور خطے کے دیگر ممالک سے کراچی سیاحوں کی آمد آمدنی کا ایک اہم ذریعہ تھی جب صرف تاجک سیاح کراچی میں تقریباً 10 سے 15 ملین ڈالرخرچ کیا کرتے تھے۔اجلاس میں تاجکستان کے اعزازی قونصل جنرل ارشاد قاسم، صدرکے سی سی آئی محمد جاوید بلوانی، سینئر نائب صدر ضیاء العارفین، نائب صدر فیصل خلیل احمد، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز اینڈ ایمبیسیز لائژن سب کمیٹی احسن ارشدشیخ، سابق صدر مجید عزیز اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین نے شرکت کی۔تاجک سفیر نے 1992 میں کراچی میں اپنے تجربات کا ذکر کیا جب انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) میں ایک کورس میں شرکت کی۔ انہوں نے اس وقت کی یادیں تازہ کیں جب کراچی ایک مصروف شہر تھا جہاں صدر میں تجارتی سرگرمیاں دیر رات تک جاری رہتی تھیں اور پورے شہر میں سیکورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔اس وقت کراچی تاجکستان، ازبکستان آذربائیجان، جارجیا اور روس سمیت وسطی ایشیاء کے سیاحوں کے لیے ایک مقناطیس بن گیا تھا۔90 کی دہائی میں ان ممالک سے کراچی کے لیے براہ راست پروازیں اُڑان بھرتی تھیں اور سیاحوں کو لاتی تھیں جو کراچی کے اعلیٰ معیار کے ٹیکسٹائل، چمڑے کی مصنوعات اور دیگر مصنوعات پر لاکھوں خرچ کرتے تھے۔تاجک سفیر نے کہا کہ تاجکستان باالخصوص ٹیکسٹائل کی صنعت میں سرمایہ کاری کے لیے نمایاں مواقع فراہم کرتا ہے۔ہمارے ملک میں وافر مقدار میں کاٹن یارن ہے اور بجلی کی فراہمی بھی دستیاب ہے جو صرف 2 سینٹ فی کلو واٹ فی گھنٹہ کے حساب سے خطے میں سب سے زیادہ سستے نرخوں میں سے ایک ہے۔انہوں نے تاجر برادری کو دعوت دی کہ وہ تاجکستان میں ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ یونٹس کے قیام پر غور کریںقبل ازیں کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر جاوید بلوانی نے تاجک سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے دوستانہ تعلقات کے باوجود تجارتی حجم اپنی مکمل صلاحیت سے کم ہے اور پاکستان نے مالی سال 2024 میں تاجکستان کو صرف 14.66 ملین ڈالر مالیت کی مصنوعات برآمد کیں۔