کراچی (کامرس رپورٹر)چیئرمین پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن سجاد مصطفیٰ سید؛ جوکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی صنعت کی اعلیٰ ترین نمائندہ تنظیم ہے؛ نے خبردار کیا ہے کہ انٹرنیٹ کی سست روی اور ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک سروسز کو بلاک کرنے سے ناقابل تلافی نقصانات ہوں گے اور آئی ٹی کمپنیاں قائم نہیں رہ پائیں گی؛ کیونکہ اس کے نتیجے میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اس پر مبنی سروسز چلنے والی خدمات کی ایکسپورٹ میں ناقابل تلافی مالی اخراجات، سروس میں خلل اور کاروباری شہرت کے نقصانات ہوں گے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مالی سال ,2024 میں آئی ٹی انڈسٹری کی برآمدات 3.2 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں ہیں۔سجاد مصطفی نے مزید وضاحت کی کہ محتاط اندازوں کے مطابق بھی آئی ٹی انڈسٹری کو قلیل مدت میں دسیوں ملین ڈالر کا نقصان ہو گا اور دیگر لانگ ٹرم نقصانات نقصانات بہت زیادہ ہوں گے۔ طویل عرصے میں آئی ٹی صنعت کے لیے تباہ کن اثرات ہوں گے۔ خاص طور پر، اس انڈسٹری میں عالمی مسابقتی منظر نامے میں ہماری پوزیشن کمزور ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پاکستان کی تیزی سے ترقی کرنے والی صنعتوں میں سے ایک انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے یہ بہت بڑا دھچکا ہوگا اور معیشت کے دیگر شعبوں پر بھی اثر پڑے گا؛ کیونکہ آئی ٹی تمام صنعتوں کا لازمی حصہ بن چکی ہے۔سجاد مصطفیٰ سید نے واضح کیا کہ ملکی اور بین الاقوامی آئی ٹی کمپنیوں کو پاکستان میں اپنے کام کو بند کرنے یا نمایاں طور پر محدود کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا – اور یہ برآمدات، ہنر مندی و مہارتوں کی ترقی اور روزگار کے مواقع کے لحاظ سے پاکستان کی سب سے پھلتی پھولتی صنعت کے لیے نقصان دہ ہو گا۔ .پاشا کے چئیرمین نے واضح کیا کی یہ امر ان اہم اور نتیجہ خیز اقدامات کے لیے ایک ناقابل تلافی دھچکا ہوگا کہ جو پاشا وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کام؛ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل، ایس آئی ایف سی اور وزیر اعظم کے دفتر۔کے تعاون سے چلا رہی ہے۔ مزید برآں، یہ ہماری آئی ٹی کمپنیوں، ان کی افرادی قوت، سٹارٹ اپ انٹرپرینیورز، فری لانسرز اور اس شعبے سے وابستہ ہر فرد کے لیے انتہائی مایوس کن اور حوصلہ شکن ہو گا؛ جو پاکستان کو عالمی ٹیکنالوجی کی منزلوں میں سب سے آگے لانے کے لیے بہت محنت کر رہے ہیں۔سجاد مصطفیٰ سید نے وضاحت کی کہ اگر وی پی این کو بلاک کر دیا جاتا ہے تو زیادہ تر آئی ٹی کمپنیاں؛ کال سینٹرز؛ پاکستان کی بی پی او کمپنیاں فارچیون 500 کے تمام بڑے کلائنٹس کے ساتھ ساتھ دیگر کلائنٹس سے بھی محروم ہو جائیں گی – کیونکہ ڈیٹا پروٹیکشن اور سائبر سیکیورٹی ہمارے کلائنٹس کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اوران کے ذریعے کلائنٹ سسٹم سے جڑنا ایک عالمی معمول اور معیار ہے۔ یہ دنیا بھر کے گاہکوں کی بنیادی ضرورت اور توقع ہے۔ مزید برآں، کسی بھی سائز کی کوئی بھی بین الاقوامی کمپنی کسی بھی نجی یا سرکاری ادارے کی طرف سے اپنے سیکیورٹی پروٹوکول میں مداخلت کو برداشت نہیں کرتی ہے۔