اسلام آباد(نمائندہ جسارت)پاکستان نے چین کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور اس کی ذیلی تنظیموں کی جانب سے افغان سرزمین کے استعمال کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔سرکاری ذرائع کاکہنا ہے کہ افغانستان کے لیے چین کے مندوب یو ڑیاؤ یونگ نے پیر کو اسلام آباد کا دورہ کیا تو حکام نے ان کے ساتھ ایسے حالیہ شواہد شیئر کیے کہ افغانستان کس طرح علاقائی امن کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔یاد رہے افغان امور سے متعلق چین کے اعلیٰ سفارت کار کی اسلام آباد آمد سے چند روز قبل روس کے خصوصی ایلچی ضمیر کابلوف بھی اسلام آباد آئے تھے اور پاکستانی حکام سے پڑوسی ملک میں ہونے والی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ چین کے خصوصی نمائندے نے سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ سے ملاقات کی۔انہوں نے ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ (افغانستان اور مغربی ایشیا) سفارتکار احمد نسیم وڑائچ سے بھی تفصیلی مشاورت کی۔ فریقین نے پرامن اور مستحکم افغانستان کے لیے پڑوسی ممالک کے اہم کردار کی توثیق کی۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی حکام نے چینی سفارت کار کو بریف کیا کہ کیسے افغانستان کی سرزمین کو ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے ذریعے استعمال کیا جارہا ہے۔ذرائع نے بتایا حکام نے چینی سفارت کار کے ساتھ سرحد پار دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے بارے میں ٹھوس ثبوت شیئر کیے اور بتایا کہ یہ پناہ گاہیں پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔چینی سفیر کو بتایا گیا کہ افغان طالبان پاکستان اور عالمی برادری کے بار بار مطالبات کے باوجود ان گروہوں کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے۔پاکستانی حکام نے کہا یہی وقت ہے کہ افغان طالبان کے خلاف متفقہ موقف اپنایا جائے تاکہ انہیں عالمی برادری کے ساتھ کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے قائل کیا جا سکے۔یاد رہے پاکستان کا ماننا ہے کہ چین اب بھی طالبان پر اثر رکھتا ہے اور وہ اسلام آباد کے خدشات کو دور کرنے کے لیے کابل پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔افغان طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی سے انکار سے دو طرفہ تعلقات کو اس حد تک نقصان پہنچا ہے کہ دونوں ممالک نے اب صرف ایک محدود رابطہ برقرار رکھا ہوا ہے۔