دادو (نمائندہ جسارت) دادو میں کنٹریکٹر ایسوسی ایشن سندھ ضلع دادو کے ٹھیکیداروں نے صوبائی وزیر سید سردار شاہ اور ڈی جی قدیر انصاری کی زیادتیوں کے خلاف ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا کر دادو پریس کلب کے سامنے سخت نعرے بازی کی اور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاج کے بعد ٹھیکیدار غلام شبیر چنا، حبدار بھنڈ، میر حسن لوند، ندیم کورائی، الطاف پنہور، عبدالحفیظ قنبرانی، گل محمد چنااوراحمد ملاح ودیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزیر سندھ سید سردار شاہ اندرون سندھ کے حق حلال سے روزی کمانے والے ٹھیکیداروں کا دشمن بن گیا ہے۔ ڈی جی قدیر انصاری کی سرپرستی میں پورے سندھ کے 830 اسکولوں کی مرمت کے لیے آنے والے 80 ارب روپے کے ٹھیکے کراچی کے بڑے نام نہاد لوگوں کے نام پر دے دیے گئے ہیں، جس سے سندھ کے تمام ٹھیکیداروں کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیپرا رول 13 کے قانون کے برعکس عمل ہو رہا ہے، سیکرٹری کی چھٹی کے دوران اس کے نام پر ٹینڈرز کرائے جا رہے ہیں اور پورے سندھ کے ٹھیکیداروں کا روزگار بند کیا جا رہا ہے۔ 2022ء میں ایشیائی بینک اور ورلڈ بینک کی جانب سے اسکولوں کی مرمت کے لیے 80 ارب روپے دیے گئے تھے۔ ماضی میں پورے سندھ میں اسکولوں کی مرمت مقامی ایجوکیشن ورکس اور سروسز ڈپارٹمنٹ کراتا تھا، جس میں ہر ضلع کے ٹھیکیداروں کو ٹھیکے دیے جاتے تھے لیکن اب صوبائی وزیر سید سردار شاہ نے تمام ٹھیکے کراچی کے ٹھیکیداروں کو دے کر پورے سندھ کے ٹھیکیداروں کے ساتھ زیادتی کی ہے۔ اس وجہ سے سندھ بھر کے ٹھیکیدار احتجاج کر رہے ہیں۔ ایسا ظلم پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا جو سردار شاہ کر رہے ہیں۔ ضیا الحق نے بھی ایسا ظلم نہیں کیا جو پیپلز پارٹی کے دور میں ان کے وزرا کمیشن کے چکر میں کر رہے ہیں۔ رہنماؤں نے مزید کہا کہ جب تک دیے گئے ٹینڈرز ختم نہیں کیے جاتے، سندھ بھر کے ٹھیکیدار احتجاج جاری رکھیں گے۔ عدالت نے ہمارے حق میں اسٹے آرڈر جاری کیا ہے اور امید ہے کہ ہائی کورٹ بھی ہمارے حق میں فیصلہ دے گی ۔ٹھیکیداروں نے وزیر اعلیٰ سندھ، چیف سیکرٹری سندھ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور دیگر سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر 80 ارب کے دیے گئے ٹینڈرز ختم کر کے دوبارہ ہر ضلع کے ٹھیکیداروں کو ٹھیکے دیے جائیں، بصورت دیگر احتجاج جاری رہے گا۔