اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ، مواصلات اور نجکاری عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن ( پی آئی اے ) کی نجکاری کیلئے بڈنگ ( بولیاں ) کا عمل دوبارہ شروع کیا جائے گا اور اگلی بار نجکاری کیلئے مشیر تبدیل کیا جائے گا ۔
پیر کو سینیٹر طلال چوہدری کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نجکاری کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ، مواصلات اور نجکاری عبدالعلیم خان نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 28 نومبر 2023 کو پی آئی اے کی نجکاری کا عمل شروع کیا گیا، میں جب وزیر بنا تو پی آئی اے کی نجکاری کا عمل شروع ہو چکا تھا اور مجموعی 830 ارب روپے کے نقصانات تھے۔
عبدالعلیم خان نے بتایا کہ پی آئی اے میں نجکاری کے وقت 45 ارب روپے کا خسارہ تھا، جب ہم نے پی آئی اے کیلئے بولیاں مانگیں تو خواہش رکھنے والی پارٹیز آئیں، ایک دفعہ نجکاری کا عمل شروع ہو جائے تو اس کو تبدیل نہیں کر سکتے، پی آئی اے کے بارے میں 30 سے 40 سال پرانی کوتاہیاں ہیں، ہمیں مل کر ماضی کی ان کوتاہیوں کا سامنا کرنا چاہیئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ جتنی بھی چیزیں نجکاری کیلئے پیش کرنی ہے ان کے پرانے مسائل حل کرنا ہوں گے، پی آئی اے کی اگلی بار نجکاری کیلئے مشیر تبدیل کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کیلئے اسے کلین اور پرکشش بنانا ہوگا، یہ ایک سانجھا مسئلہ ہے اس میں سب کو مل کر حصہ ڈالنا ہوگا، جو کام میرے ذمہ ہے وہ ذمہ داری پوری طرح نبھانے کو تیار ہوں، کچھ چیزیں میرے ہاتھ میں نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) سے کہا تھا کہ نئے طیاروں کی خریداری پر جنرل سیلز ٹیکس ( جی ایس ٹی ) ہٹا لیں، پوری دنیا میں اس طرح طیاروں پر جی ایس ٹی نہیں لیا جاتا لیکن ایف بی آر اپنے ایک محور کے اندر ہے جو بات نہیں سمجھتا۔
چیئرمین کمیٹی طلال چوہدری نے مکالمہ کیا کہ آپ ایک تگڑے وزیر ہیں، نجکاری ہو جاتی تو آپ کو کریڈٹ جاتا۔
عبدالعلیم خان نے بتایا کہ ایئر انڈیا کی نجکاری بھی پانچ بار ناکام ہوئی تھی، ہم نے سیکھا ہے کہ کسی بھی ادارے کو خسارے کے ساتھ پرائیویٹائز نہیں کرنا، ہمیں اداروں کو پرکشش بنا کر ان کی نجکاری کرنی پڑے گی، جب لوگوں کو محسوس ہوگا کہ اداروں میں منافع ہو سکتا ہے تو پھر وہ لیں گے، اس وقت 39 سے 40 ادارے نجکاری پروگرام کی فہرست میں آ چکے ہیں۔