مزدوروں کو صنعتی ترقی کے لیے تربیت دی جائے‘ شوکت علی انجم

174

صنعتی ہم آہنگی کے لیے آجر اور آجیر کے بہترین تعلقات وقت کا تقاضہ ہے۔ کم ازکم تنخواہ کے نوٹیفیکیشن پر عملدرآمد کروانا حکومت اور مالکان کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ 15 سال کے طویل عرصہ کے بعد ’’سہ فریقی لیبرکانفرنس‘‘ کا انعقاد وزارت OPHRD کا عظیم کارنامہ ہے ۔ ان خیالات کا اظہار ملک گیر مزدور تنظیم پاکستان ورکرز فیڈریشن PWF رجسٹرڈ کے مرکزی صدر شوکت علی انجم نے وزارت محنت کے زیر اہتمام دوروزہ ’’سہ فریقی لیبرکانفرنس‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس کانفرنس میں ملک کے چاروں صوبوں اور وفاقی دارالحکومت سے 250 سے زائد مزدوروں، مالکان اور حکومتی نمائندہ گان نے شرکت کی۔ اس کانفرنس کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر محنت چوہدری سالک حسین تھے۔ شوکت علی انجم نے کہا کہ آج ہمیں یہاں جمع ہونے کا موقع ملا ہے تاکہ پاکستان کی صنعتی ترقی اور ہم آہنگی کے مستقبل کے بارے میں گفتگو کی جاسکے۔ میں پاکستان ورکرز فیڈریشن کی نمائندگی کرتے ہوئے اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ ہمیں صنعتی ہم آہنگی کو صرف موجودہ مسائل کے حل تک محدود نہیں رکھنا چاہیے بلکہ اسے ایک وسیع اور دیرپا وژن کے طور پر دیکھنا چاہیے جو پاکستان کے مزدوروں کو ایک بہتر مستقبل فراہم کرے۔
انہوں نے کہا کہ آج کا مزدور محض ایک کام کرنے والا ہاتھ نہیں بلکہ ہماری معیشت کی بنیاد ہے۔ اگر ہم واقعی صنعتی ہم آہنگی چاہتے ہیں، تو ہمیں مزدوروں کو ایک جامع وژن دینا ہوگا جو ان کی زندگی کے ہر پہلو کو بہتر بنائے۔ ہمیں ایسا نظام چاہیے جہاں نہ صرف ان کے حقوق کا تحفظ ہو بلکہ انہیں ترقی کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں۔ شوکت علی انجم نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ موجودہ صنعتی ماڈلز میں جدت کی کمی ہے۔ ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹلائزیشن نے دنیا بھر میں مزدوروں کے کام کرنے کے طریقے کو تبدیل کیا ہے، اور ہمیں بھی ان تبدیلیوں کو سمجھ کر مزدوروں کے لیے ایسے مواقع پیدا کرنے ہوں گے جو انہیں مستقبل کی صنعتی ترقی میں شامل کریں۔ مثال کے طور پر، ہم ورکرز کی تربیت اور ہنر کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھال کر انہیں ڈیجیٹل اور تکنیکی شعبے میں مواقع فراہم کر سکتے ہیں۔ پاکستان ورکرز فیڈریشن کے مرکزی صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس کے علاوہ ہمیں مزدوروں کے لیے سوشل سیکورٹی اور ویلفیئر کے نظام کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ خود کو محفوظ محسوس کریں اور ان کی فلاح و بہبود یقینی ہو۔ مزدور صرف اپنی روزمرہ ضروریات کے لیے کام نہیں کرتے، انہیں ایک بہتر معیار زندگی چاہیے، جس میں معیاری تعلیم، صحت کی سہولیات اور ان کے خاندانوں کے لیے مستقبل کی ضمانت ہو۔ شوکت علی انجم نے حکومت اور آجر حضرات سے درخواست کی کہ وہ ایک طویل مدتی اور جامع حکمت عملی پر غور کریں جو مزدوروں کو ایک بہترین زندگی کا موقع دے۔ ہمیں مزدوروں کے مسائل کو حل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک ایسا نظام بھی بنانا ہوگا جس میں وہ خود کو معاشی طور پر مستحکم، محفوظ، اور باوقار محسوس کریں۔ شوکت علی انجم نے آخری کلمات میں کہا کہ پاکستان ورکرز فیڈریشن اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ مزدوروں کا مستقبل صرف ان کے حقوق کے تحفظ تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ انہیں ترقی کے نئے مواقع بھی فراہم کیے جانے چاہئیں۔ ہمیں ایک ایسے پاکستان کا خواب دیکھنا ہے جہاں ہر مزدور کی محنت کو سراہا جائے، اس کی عزت ہو، اور وہ ایک بہتر زندگی کے خواب کو پورا کر سکے۔