صوبہ خیبر کے ضلع باجوڑ کی تحصیل خار میں جماعت اسلامی کے ضلعی سیکرٹری جنرل اور معروف تاجر رہنما صوفی محمد حمید کو فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق تحصیل خار کے علاقے عنایت کلے پھاٹک کے مقام پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی جس کی زد میں آ کر صوفی محمد حمید شہید ہو گئے۔ جماعت اسلامی باجوڑ کے ضلعی رہنما کا یہ قتل کھلی دہشت گردی اور حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے اس نوعیت کا یہ پہلا واقعہ نہیں، باجوڑ میں اس سے قبل بھی جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے اگر ماضی میں اس قسم کی دہشت گردی میں ملوث مجرموں کو پکڑ کر نشان عبرت بنایا جاتا تو اس طرح کے مزید واقعات کی روم تھام ممکن تھی مگر حکومت کی نا اہلی اور مجرموں کو پکڑنے میں ناکامی کے سبب ان کے حوصلے بڑھ رہے ہیں، جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے صوفی محمد حمید کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے بجا طور پر اس سانحہ کو حکومت اور اس کے خفیہ اداروں کی مکمل ناکامی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ دہشت گردی کے ہر ایسے واقعہ کے بعد حکومتی ادارے زبانی دعوئوں اور طفل تسلیوں سے کام لیتے ہیں اور عملاً بے حسی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ امن و امان کے ذمہ دار اداروں کے ناکے اور چھائونیاں جگہ جگہ عوام کے لیے مسائل اور مشکلات کا سبب تو بنتے ہیں لیکن وہ لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہیں یہ سوال نہایت اہم ہے کہ تسلسل سے رونما ہونے والے اس قسم کے ظلم و تشدد اور دہشت گردی کے واقعات میں ملوث افراد ناکوں اور چھاپوں کے باوجود کیسے دندناتے پھرتے ہیں، وہ کہاں سے آتے ہیں، کہاں چلے جاتے ہیں، پولیس اور امن و امان کے ذمہ دار دیگر ادارے ان کا سراغ لگانے میں ناکام کیوں ہیں؟ اللہ تعالیٰ صوفی محمد حمید کے درجات بلند فرمائے، ان کے پس ماندگان اور جماعت اسلامی کے کارکنوں کو یہ صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ عطا فرمائے۔ توقع کرنا چاہئے کہ عوام کی جان و مال کے تحفظ پر مامور ادارے اپنی ذمہ داریاں احسن انداز میں نبھائیں گے اور صوفی محمد حمید شہید کے قاتلوں کا سراغ لگا کر انہیں عبرتناک سزا دلوانے میں کوتاہی اور نا اہلی کا مظاہرہ نہیں کریں گے تاکہ لوگوں میں بڑھتا ہوا عدم تحفظ کا احساس ختم ہو سکے…!