لاہور(اے پی پی/نمائندہ جسارت/مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب حکومت کا اسموگ پر قابو پانے کیلئے لاہور اور ملتان میں ہیلتھ ایمرجنسی کا نفاذ‘ہفتے میں تین روز مکمل لاک ڈاؤن کافیصلہ‘تعمیراتی کاموں پر مکمل پابندی عاید‘تعلیمی ادارے آن لائن کرنے پر غور‘ ریسٹورنٹ کے اوقات بھی شام 4بجے تک کرنے کااعلان‘لاہور ہائیکورٹ کاحکومت کوزرعی اراضی پر ہائوسنگ سوسائٹی نہ بنانے کے حوالے سے پالیسی کا اعلان کرنے حکم‘10مرلہ گھروں میں واٹرٹریٹمنٹ پلانٹ لازمی قرار‘اگلے ہفتے سماعت پر عملدرآمد رپورٹ طلب‘19 لاکھ افراد اب تک مختلف امراض میں مبتلا ہو کر اسپتال پہنچ چکے‘دھواں چھوڑنے والی موٹر سائیکلیں اور سرکاری گاڑیاں اسموگ کی بڑی وجہ قرار۔ سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے جمعے کے روز لاہور میں اسموگ کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے اسموگ پر قابو پانے کیلئے ہیلتھ ایمرجنسی کا نفاذ ،تعمیراتی کاموں پر پابندی اور اسکولز،کالجز اور یونیورسٹیز کو آن لائن کرنے کا فیصلہ کیا جا رہا ہے، لاہور اور ملتان میں جمعہ ،ہفتہ اور اتوار کو مکمل لاک ڈائون ہو گا، ریسٹورنٹس کے اوقات سہ پہر4 بجے تک کرنے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسموگ کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن اورگرین ماسٹر پلان بنایا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسموگ کی روک تھام کے لیے10 سالہ پلان بنایا ہے جس پر8 ماہ سے عملدر آمد جا ری ہے، پہلی بار پنجاب حکومت نے اسموگ پر قابو پانے کے لئے لائحہ عمل بنایا ہے،لاہور میں اے کیوآئی لیول ابھی بھی خطرناک ہے،تمام شعبوں کو اسموگ میں کمی کے حوالے سے اہداف دیے گئے ہیں‘ اسموگ کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن بھی بن چکا ہے اور اسے اسموگ سے نمٹنے کے منصوبوں سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسموگ اب صحت کے بحران میں تبدیل ہو چکا ہے، اس کا خاتمہ چھ مہینے یا ایک سال میں نہیں بلکہ یہ لانگ ٹرم پراسس ہے، اسموگ پر قابو پانے کے لیے سب سے پہلے ہمیں رویوں میں تبدیلی اور اپنے طرز زندگی کو بدلنا ہوگا‘ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ای میکنزم ماس آف ٹرانزٹ متعارف کروا رہے ہیں، یہاں موٹر بائیکس چیک کرنے کا قانون ہی موجود نہیں تھا،ہم جرمانے تو کردیتے ہیں لیکن وہیکل سرٹیفکیشن کا انفرا اسٹرکچر ہی موجود نہیں تھا، ٹو اور تھری ویلر وہیکلز کیلیے سرٹیفکیشن کا عمل شروع ہوچکا ہے، تمام معاملات کو سیف سٹی سے منسلک کر دیا ہے‘ 8سو بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل جبکہ غیر قانونی بھٹوں کو مسمار کیا گیا ہے، پنجاب میں پہلی بار کسانوں کو1 ہزار سپر سیڈر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسموگ کے خاتمے کے لیے بھارت اور پاکستان کو مذاکرات کرنا ہوں گے، بھارت میں جلائی جانے والی فصلوں کی باقیات کی وجہ سے پاکستان میں داخل ہونے والی ہوا بھی اسموگ میں اضافے کا باعث بن رہی ہے،اسموگ والا مسئلہ کسی ملک کا ذاتی نہیں بلکہ عوام کی زندگیوں کا ہے، سینئر وزیر نے کہا کہ اسموگ پر قابو پانے کیلئے لاہور اور ملتان ڈویژن میں تعمیرات پر آج (ہفتہ) سے آئندہ اتوار تک پابندی اور ہیلتھ ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان جبکہ اسکولز ،کالجز اور یونیورسٹیز کو آن لائن کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،لاہور اور ملتان میں جمعہ،ہفتہ اور اتوار کو مکمل لاک ڈائون ہوگا، لہٰذا شہری ماسک کا استعمال لازمی کریں،بدھ تک ٹریفک اور اے کیو آئی کی صورتحال دیکھ کر آئندہ کا فیصلہ کیا جائے گا،تمام پیرا میڈیکل اسٹاف کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ اور ماحولیاتی آلودگی کے تدارک کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ حکومت زرعی اراضی پر ہائوسنگ سوسائٹی نہ بنانے کے حوالے سے پالیسی کا اعلان کرے۔ عدالت نے حکم دیا ہے کہ10 مرلہ گھروں میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانا لازمی قرار دیا جائے۔عدالت نے مزید سماعت اگلے ہفتے تک ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر عدالتی احکامات کی عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی۔ دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب بھر میں اسموگ کی وجہ سے بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، اسموگ ایک قومی تباہی بن چکی ہے۔ 19 لاکھ افراد اب تک مختلف امراض میں مبتلا ہو کر اسپتال پہنچ چکے ہیں۔ اسموگ میں سب سے بڑا حصہ موٹر سائیکلز‘ اور دھواں چھوڑنے والی سرکاری محکموں کی گاڑیوں کا ہے‘ یہ حصہ 69 فی صد بنتا ہے۔ محکمہ صحت کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق نومبر کے صرف 14دنوں میں 7 لاکھ سے زائد افراد پھیپھڑوں کی بیماری میں مبتلا ہوئے 19 لاکھ افراد اب تک مختلف امراض میں مبتلا ہو کر اسپتال پہنچ چکے ہیں۔ علاوہ ازیں محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ پنجاب میں مصنوعی بارش کا تجربہ کامیاب رہا ہے جس کے نتیجے میں جہلم، چکوال، تلہ گنگ اور گوجر خان میں’’کلاوڈ سیڈنگ‘‘کے ذریعے بارش کی گئی۔جمعے کو محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ دوپہر 2 بجے کلاؤڈ سیڈنگ‘ کی گئی تھی جس سے جہلم اور گوجر خان چند گھنٹوں بعد بارش ہوئی۔