بے وجہ تو نہیں ہیں، چمن کی تباہیاں کچھ باغباں ہیں، برق و شرر سے ملے ہوئے

40

محترمہ گلزار فاطمہ صاحبہ نے اردو زریعہ تعلیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو رومن اردو کا بائیکاٹ کرنا چاہئیے اور فخر سے اردو کی بورڈ کا استعمال کرنا چاہئے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ جب طالب علموں سے کسی سوال کا جواب مانگا جاتا ہے تو بچہ درست جواب ہوتے ہوئے بھی جواب نہیں دے پاتا کیونکہ وہ اردو میں جواب دے رہا ہوتا ہے اور مطلوبہ زبان انگریزی ہوتی ہے۔ یہ رکاوٹ ٹیچر اور بچہ میں دوری پیدا کرتی ہے۔ قومیں جب ہی ترقی کرتی ہیں جب اپنی زبان کو استعمال کرتی ہیں۔
اسلامی نظامِ تعلیم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد قمر صاحب نے کہا مولانا مودودی کی کتاب ‘تعلیمات اصلاح نظام تعلیم کے ضمن میں سب سے بہترین کتاب ہے۔
پینل ڈسکشن کے اختتام پر ناظمہ اعلیٰ کا خطاب ہوا جس میں انہوں نے اصلاح نظام تعلیم کے حوالے سے مہمانان کو اسلامی جمعیت طالبات پاکستان کی گزشتہ کاوشوں اور آئندہ کے لائحہ عمل سے آگاہ کیا۔
اسی اثناء میں چائے اور دیگر لوازمات سے میز سجا دی گئ جس سے ہم جمعیت کے یومِ تاسیس کے موقع پر بنائی گئی تاریخِ جمعیت کی خوبصورت وڈیو دیکھ کر لطف اندوز ہوئے۔
ماہرینِ تعلیم سے بالمشافہ ملاقات وطنِ عزیز پر چھائے مایوسی کے ان اندھیروں میں امید کی کرن ثابت ہوئ اور ہم نے ایک روشن تعلیمی مستقبل کی امید کے ساتھ واپسی کی راہ لی۔