آئی ایم ایف کا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار

124

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے، جو ملک کے غریب اور کمزور شہریوں کی امداد کے لیے ایک کیش ٹرانسفر پروگرام ہے۔

آئی ایم ایف کے جائزہ مشن اور پاکستانی حکام کے درمیان جاری مذاکرات اور ملاقاتوں کے تیسرے روز آئی ایم ایف کی ٹیم کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی کارروائیوں پر مفصل بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں موجودہ مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران کیے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی گئی، جن میں اہل مستفید افراد کو امداد کی فراہمی اور پروگرام کو درپیش مالی چیلنجز شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف ٹیم کو بتایا گیا کہ مستحق افراد کو بروقت امداد فراہم کی گئی اور پروگرام سے جڑے مالی مسائل کے حل کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔

آئی ایم ایف کے حکام نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی کامیاب عملداری اور پاکستان کی کم آمدنی والی آبادی کو اہم مالی معاونت فراہم کرنے میں اس کے کردار پر اطمینان کا اظہار کیا۔

آئی ایم ایف کا جائزہ مشن، جو پاکستان میں موجود ہے تاکہ ملک کی اقتصادی کارکردگی کا جائزہ لے سکے، کیش ٹرانسفر پروگرام کے مثبت نتائج پر اعتماد ظاہر کر چکا ہے۔

اس سے قبل، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے 7 نومبر کو مستحق خواتین اور ان کے خاندانوں کے لیے بے نظیر اسکل ٹریننگ پروگرام کے آغاز کا اعلان کیا تھا اور اس منفی تاثر کو مسترد کیا تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام غریب شہریوں کو بھکاری بنا رہا ہے۔

اس سے پہلے، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے سربراہوں نے 12 نومبر کو کہا تھا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آنے والی حکومت کے ساتھ مل کر ان ترقی پذیر ممالک کو مالی امداد فراہم کرنے کے لیے کام کریں گے جو موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہیں۔

امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت نے موسمیاتی چیلنج کو ایک بار پھر بڑھا دیا ہے کیونکہ امریکا سب سے زیادہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا شیئر ہولڈر ہے ، ٹرمپ جو کلائمٹ کو ماننے سے انکاری ہیں ترقی پذیر ممالک کے لیے فنڈز فراہم کریں گے یا نہیں اس کا معلوم ہونا باقی ہے ۔

اس سال کی کلائمٹ ایکشن سمٹ عالمی سطح پر صاف توانائی کے ذرائع میں منتقلی کے لیے سینکڑوں اربوں ڈالرز جمع کرنے پر مرکوز ہے تاکہ دنیا کے سب سے بڑے ممالک بشمول امریکا کے کاربن اخراج سے ہونے والے موسمیاتی نقصان کو محدود کیا جا سکے۔

گزشتہ دن ہونے والی کلائمٹ ایکشن سمٹ کے 29 ویں اجلاس میں ترقی یافتہ ممالک کی عدم شرکت موسمیاتی تبدیلی کے لیے کس حد تک نقصاندہ ثابت ہوسکتی ہے جو اس وقت دنیا میں ایک بڑا چیلنج ہے ۔