یورپی یونین نے چین کو خبردار کیا ہے کہ یوکرین جنگ کے حوالے سے روس کی حمایت کی اُسے بھاری قیمت چُکانا پڑے گی۔ یہ بات یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے شعبے کی نومنتخب سربراہ کیجا کیلس نے متعلقہ کمیٹی کے روبرو ایک بیان میں کہی ہے۔
کیجا کیلس ایسٹونیا کی سابق وزیرِاعظم ہیں۔ انہوں نے اپنے باضابطہ تقرر سے قبل خصوصی کمیٹی کے روبرو تین گھنٹے کی سماعت کے دوران کہا کہ اس جنگ میں یوکرین کا فاتح کی حیثیت سے ابھرنا پوری یورپی یونین کے لیے بہت اہم ہے اس لیے ہم سب کو مل کر اس معاملے میں یوکرین کا ساتھ دینا ہے تاکہ اُس کے حوصلے بلند رہیں۔ یوکرین کو فوجی اور معاشی امداد کے ساتھ ساتھ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھی امداد ملنی چاہیے۔
امریکی صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی دوبارہ کامیابی کے حوالے سے کیجا کیلس نے کہا کہ اب امریکا کو بھی اندازہ ہو جانا چاہیے کہ یوکرین کو تنہا نہیں چھوڑا جاسکتا۔ اگر امریکی قیادت چین اور دیگر ریاستوں کے حوالے سے پریشان ہے تو پھر اُسے یوکرین کی بھرپور مدد یقینی بنانی چاہیے۔ کیجا کیلس کا ہکنا تھا کہ روس، چین، شمالی کوریا اور ایران مل کر کام کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے امریکا اور یورپ کو اپنی حکمتِ عملی تبدیل کرنا ہوگی۔
ایک سوال پر کیجا کیلس نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکا کو کسی بھی نئی جنگ کی دلدل میں دھنسا ہوا نہیں دیکھنا چاہتے۔ امریکا کے لیے خود کو الگ تھلگ رکھنا ممکن نہیں۔ وہ دنیا بھر میں طرح طرح کے معاملات میں الجھا ہوا ہے اس لیے یوکرین جنگ کے حوالے سے بھی اُس پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اُسے اپنا کردار ادا کرنا ہی پڑے گا۔