پھر دہشت گردی ،دعوے اور دائرے کا سفر

256

پاکستان میں حکمرانوں نے اپنی جانب سے دہشت گردی کے خلاف درجن بھر آپریشن کیے ہیں لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی کے مصداق دہشت گردی بھی بڑھتی گئی اور پاکستان کے فوجیوں اور قانون نافذ کرنے والوں کے جانی نقصان میں بھی اضافہ ہوتا رہا ہے ،اور اُلٹا پاکستان کو دہشت گردی کا سرپرست ملک قرار دینے کا سلسلہ جاری رہا۔ اب بھی یہی صورت ہے، ادھر دہشت گردی ہوئی ادھر پاکستان کو غیر محفوظ ملک قرار دے کر سرمایہ کاری روکنے اور کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت سے معذرت کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ اسی دوران آپریشن عزم استحکام شروع ہوا لیکن اب پھر اس کے باوجود اتوار کو کوئٹہ ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر خودکش دھماکے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں اور خاتون سمیت 27 افراد جاں بحق اور60 سے زایدافراد زخمی ہو گئے‘ دھماکوں کے بعد اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی، حسب معمول ‘کالعدم تنظیم نے حملے کی ذمے داری قبول کرلی، اسی طرح صدر ‘ وزیراعظم ‘وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی واقعے کی مذمت کردی‘ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی غیر ملکی دورہ منسوخ کرکے کوئٹہ پہنچ گئے اور امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کرلیا، یہ سب ہمیشہ ہوتا ہے اور اس دفعہ بھی ہوگیا ،لیکن پاکستانی سیکورٹی فورسز ساری چابکدستی کے باوجود اس دہشت گردی پر قابو نہیں پاسکتی۔ حتیٰ کہ دہشت گرد سیکورٹی فورسز کو بھی جانی نقصان پہنچارہے ہیں، اس دھماکے کامقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف سی ٹی ڈی تھانے میں درج کر لیا گیا ہے۔ دھماکا گیٹ نمبر دو کے سامنے پلیٹ فارم نمبر ایک پر ہوا جہاں کوئٹہ سے راولپنڈی کے راستے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کے مسافر انتظار میں کھڑے تھے‘ ٹرین کو صبح 9بجے روانہ ہونا تھا‘ ابھی ٹرین پلیٹ فارم پر نہیں پہنچی تھی کہ دھماکا ہوا‘ دھماکے کے وقت چمن جانے والی پسنجر ٹرین پلیٹ فارم نمبر دو پر کھڑی تھی جبکہ 10 بجے کراچی جانے والی بولان میل کے کچھ مسافر بھی تھے۔ خودکش حملے میں 7سے 8 کلو گرام بارودی مواد اور بال بیرنگ کا استعمال کیاگیا‘ خودکش حملہ آور کے اعضا تحویل میں لے لیے گئے ہیں‘ شناخت کے لیے نادرا سے مدد لی جائے گی۔ ویسے تو حکام نے مسئلہ ہی یہ کہہ کر حل کردیا کہ دھماکا خودکش تھا اور خودکش حملہ آور کو روکا نہیں جاسکتا۔ اس کے علاوہ مذمت، نہیں چھوڑیں گے، برداشت نہیں کریں گے، اعلیٰ سطح کے اجلاس طلب کرلیے وغیرہ جیسی باتیں ہورہی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کے قریب پہنچ گئی ہے، لیکن قریب پہنچ کر کیا قدم اُٹھایا اس کا نہیں بتایا۔ ایک ادارے نے کہا ریلوے پولیس سیکورٹی کی ذمہ دار ہے، اور ریلوے پولیس نے کہا کہ کوئی تھریٹ الرٹ نہیں تھا، اس طرح بات گول مول ہوجائے گی اور اگلی واردات ہوجائے گی۔ آرمی چیف جوانوں کو کاندھا دیتے رہیں گے، اس صورتحال کا ایک بڑا سبب تو پاکستانی حکومت کا اپنی خارجہ پالیسی دوسروں کے مفادات کی روشنی میں مرتب کرنا ہے، بلوچستان میں بھارتی موجودگی ثابت ہونے کے باوجود بھی پاکستان کچھ نہیں کرسکا، کلبھوشن قبضے میں ہے جرم ثابت ہے سزا نہیں دے سکتے، بھارت کے بارے میں کینیڈا کی پالیسی اور حالیہ واقعات کے بعد تو زیادہ آسانی سے اس کو بے نقاب کیا جاسکتا ہے، اسی طرح پختونخوا میں طالبان اورافغانستان سے اُلجھے ہوئے ہیں، آخر کیا وجہ ہے کہ نہ دہشت گرد ختم ہوتے ہیں نہ پڑوسیوں سے تعلقات ٹھیک ہوتے ہیں، ہمیں تمام دہشت گردانہ کارروائیوں کے ذمہ داروں کی اطلاع بی بی سی اور وائس امریکا کے ذریعہ ہی ملتی ہے اس مرتبہ بھی وائس آف امریکا نے اطلاع دی ہے کہ دھماکے کے بعد کالعدم بی ایل اے کے ترجمان جنید بلوچ نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ایک خودکش بمبار نے یہ کارروائی کی ہے۔ ترجمان نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ خودکش حملے میں پاکستانی فوج کے ایک دستے کو نشانہ بنایا گیا ہے جو انفینٹری اسکول سے کورس مکمل کرنے کے بعد بذریعہ جعفر ایکسپریس واپسی کی تیاری کر رہا تھا۔ تاہم پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے فوجی دستے کے نشانہ بننے سے متعلق فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ یہ بھی اہم بات ہے کہ اس بارے میں سرکاری بیان نہیں ہے اور ہم کب تک غیر ملکی اداروں کی اطلاعات پر انحصار کرتے رہیں گے، اس واردات س ایک دن قبل بھارت کی جانب سے چیمپئینز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ میں شرکت کے بارے میں پاکستان کے بجائے کسی نیوٹرل مقام پر کھیلنے کی بات کی گئی تھی اور بھارت اب کوئٹہ واقعے کو جواز بنا کر دیگر ممالک کو بھی پاکستان آنے سے روکنے کی کوشش کرے گا۔ واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے سیکورٹی سمیت دیگر ایشوز کابہانہ بناکر پاکستان میں منعقد ہونے والے کرکٹ کی چیمپئنرٹرافی میں عدم شرکت کابہانہ تراشہ جارہا تھا‘ اور ایک روز قبل ہی بھارتی میڈیا نے نیوٹرل مقام پر کھیلنے کی بات کی تھی اور 9نومبر کو باقاعدہ طورپر بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی میں شرکت نہ کرنے سے متعلق آگاہ کیاگیا اور صبح ہی کوئٹہ میں دہشت گردی کاخوفناک واقعہ رونما ہوگیا‘ان تمام چیزوں کو ملا کر دیکھیں تو کسی تحقیق کی ضرورت نہیں سب ثبوت بھارت کی طرف جارہے ہیں۔ اس لیے اس واقعے میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ہاتھ خارج ازامکان نہیں ہے۔ جبکہ ذرائع کے مطابق اب عالمی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے زیراہتمام آئندہ سال ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کا پاکستان میں انعقاد خطرے میں پڑتا دکھائی دے رہا ہے‘ اور ہمارے حکام نا معلوم وجوہ کی بنا پر نیوٹرل مقام پر راضی ہوجائیں گے یہ سلسلہ کب تک چلے گا ایک ہی دائرے میں مسلسل سفر ہورہا ہے منزل کا کچھ پتا نہیں۔