پاکستان میں ہر سال 3-1/2 لاکھ افراد فالج سے متاثر ہونے لگے

92

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) ماہرین فالج نے کہا ہے کہ دستیاب اعداد و شمار کے بعد ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ایک سال کے دوران ساڑھے3 لاکھ افراد فالج کا شکار ہوجاتے ہیں‘ ان میں سے تقریباً 40 فیصد مریض لقمۂ اجل بن جاتے ہیں۔ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے نیورولوجی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے آگاہی واک کا انعقاد کیا گیا۔ ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال میں گفتگو کرتے ہوئے اسٹروک نیورولوجسٹ ڈاکٹر انعامِ خدا نے کہا کہ فالج سے متعلق آگاہی بہت ضروری ہے کیونکہ 90 فیصد کیسز میں اس سے بچاؤ ممکن ہوتا ہے‘ اس سلسلے میں بلڈ پریشر، ذیابیطس کو کنٹرول کیا جائے، خون میں چربی کی مقدار کولیسٹرول کو کم کیا جائے، پھل اور سبزیاں استعمال کریں۔انہوں نے کہا کہ30 سال سے زاید العمر افراد کو سال میں ایک مرتبہ شوگر لازمی چیک کروانی چاہیے تاکہ فالج سے بچا جاسکے، فالج سے بچاؤ کے لیے روزانہ آدھا گھنٹے واک کریں اور نشہ آور چیزیں، سگریٹ، پان، گٹکا وغیرہ ان سب سے پرہیز کریں۔ڈاکٹر انعام نے کہا کہ 70 سے 80 فیصد کیسز میں ایسا ہوتا ہے کہ خون کی نالیاں تنگ ہوجاتی ہیں اور خون کا لوتھڑا، بہاؤ کو روک دیتا ہے اور دیگر اعضا تک نہیں پہنچ پاتا‘ کسی مریض کو جب فالج کا اٹیک ہوتا ہے تو اس میں وقت کی بہت زیادہ اہمیت ہوتی ہے، خون جب تک دماغ تک نہیں پہنچ پاتا تو وہ حصہ مفلوج ہوجاتا ہے جس کے لیے مریض کو جلد از جلد اسپتال پہنچانا ضروری ہے کیونکہ فالج کے علاج کا خاص انجکشن اور علاج فراہم کرنے کے لیے ابتدائی 4 سے ساڑھے 4 گھنٹے اہم ہوتے ہیں۔علاوہ ازیں ڈاکٹر طارق فرمان نے کہا کہ ہر سال دنیا بھر میں ایک کروڑ 20 لاکھ افراد فالج کا شکار ہوجاتے ہیں‘ ان میں سے60 لاکھ افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں‘ پاکستان میں یہ تعداد 3 لاکھ کے قریب ہے اور فالج سے متاثرہ مریض بچ بھی جائے تو اپاہج ہوجاتا ہے اور اس کی دیکھ بھال میں بہت مشکلات پیدا ہوتی ہیں لہٰذا اگر فالج اور دل کے دورے سے بچنا چاہتے ہیں تو صحت مند طرز زندگی اپنائیں۔