پاکستان کے 7 شہر آلودگی میں سب سے آگے ملتان سرفہرست ،پارک اور تفریح گاہیں 10 دن کیلئے بند

77

لاہور( نمائندہ جسارت /مانیٹرنگ ڈیسک ) لاہور اور ملتان سمیت پنجاب کے کئی شہروں میں اسموگ کا راج برقرار ہے‘ملتان آلودہ شہروں میں سرفہرست‘ متاثرہ شہروں میں پارک اورتفریح گاہیں 10دن کے لیے بند کردی گئیں‘ تعلیمی ادارں نے میں تدریسی سرگرمیاں معطل کردی گئیں‘ لاہورہائیکورٹ کا اسموگ کی روک تھام کے لیے مارکیٹیں رات 8بجے بند کرنے اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کاحکم‘حکومتی عدم دلچسپی پر عالت عالیہ حکام پربرہم‘پنجاب بھر میں انسداد اسموگ کریک ڈاؤن جاری، 58 مقدمات درج، 23 افراد کوگرفتار کرلیاگیا‘آئی جی پنجاب کا اسموگ زدہ علاقوں میں کریک ڈاؤن تیز کرنیکا حکم۔تفصیلات کے مطابق دنیا کے بڑے شہروں میں لاہور کی فضا سب سے آلودہ ریکارڈ ہوئی اور لاہور کی فضا میں 860 پارٹیکولیٹ میٹرز ریکارڈ کیا گیا۔ پنجاب میں سب سے زیادہ ملتان شہر کی فضا انتہائی مضر صحت ہے جہاں پارٹیکولیٹ میٹرز کی تعداد 1635 تک جا پہنچی۔ اسموگ کے دوران اسکولوں میں تمام سرگرمیاں معطل کردی گئی ہیں، اساتذہ بھی گھروں سے آن لائن کام کریں گے جبکہ اسکولوں میں ٹیچرز، والدین میٹنگز، اسپورٹس، تفریحی دورے نہیں ہوں گے۔دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کی روک تھام کے لیے مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرنے اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا۔لاہور ہائیکورٹ نے تمام نجی دفاتر میں 2 دن کے لیے ورک فرام ہوم کرنے کا بھی حکم دیتے ہوئے مارکیٹیں رات 8 بجے بند کرنے کے احکامات جاری کیے۔عدالت نے اتوار کے روز مارکیٹیں مکمل بند کرنے کا حکم بھی دیا اور دھواں دینے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کی ہدایت بھی دی۔لاہور ہائیکورٹ نے ٹریفک پولیس کو دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو فوری بند کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ڈولفن پولیس بھی ٹریفک پولیس کے ساتھ مل کر کارروائی کرے۔عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ہر سماعت پر حکومت کو اسموگ کنٹرول کے لیے اقدامات کا کہتے رہے، ہیوی ٹریفک کا دھواں آلودگی کی اصل وجہ ہے، اگر لاری اور بسوں کو نوٹس دیے ہیں تو اب تک بند کیوں نہیں ہوئیں۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ دھواں چھوڑنے والی بسوں کو 50، 50 ہزار جرمانہ کریں تو کیسے ٹھیک نہیں ہوں گی، عدالت نے سوال اٹھایا کہ فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر گاڑی سڑک پر گاڑی کیسے جاسکتی ہیں، محکمہ ٹرانسپورٹ کو اقدامات کرنے چاہیے تھے۔عدالت عالیہ نے کہاکہ ہم حکومت کی مدد کے لیے یہ اقدامات کر رہے ہیں لیکن حکومت شاید عدالتی احکامات کو اچھی نظر سے نہیں دیکھ رہی، ڈپٹی کمشنرز وغیرہ پر حکومت کا دباؤ ہو تو کام کریں گے، عدالت نے قرار دیا کہ اسموگ کی صورتحال کا انتظامیہ کو رات کو جائزہ لینا چاہیے، ڈی سی لاہور اور کمشنر کو رات کو نکل کر دیکھنا چاہیے کہ کیا ہو رہا ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ایسا حکم نہیں دینا چاہتے جس پر عملدرآمد ممکنہ نہ ہو، ورک فرام ہوم کی پالیسی پر سختی سے عملدرآمد کروانا ہوگا، شادی پر ون ڈش تو کردی لیکن وہاں پر رش کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات نہیں کیے۔دریں اثنا محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے لاہور، گوجرانوالہ، ملتان اور فیصل آباد ڈویڑنز میں چڑیا گھروں، عجائب گھروں، پارکوں اور کھیلوں کے مقامات میں داخلے پر 17 نومبر تک پابندی عائد کرنے کا حکمنامہ جاری کردیا۔مزید برآںپنجاب پولیس نے اسموگ کی روک تھام اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے کریک ڈاؤن کے دوران 24 گھنٹے میں 58 مقدمات درج کرکے 23 افراد کو گرفتار کرلیا۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق کریک ڈاؤن کے دوران 387 افراد کو 7 لاکھ 54 ہزار کے جرمانے عائد کیے گئے جبکہ 26 افراد کو وارننگ جاری کی گئی۔ ترجمان کے مطابق 24 گھنٹے کے دوران فصلوں کی باقیات جلانیکی 22، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کی 307 خلاف ورزیاں ہوئیں۔ دریں اثنا آئی جی پنجاب نے شاہراہوں، صنعتی علاقوں سمیت دیگر مقامات پر انسداد اسموگ کریک ڈاؤن میں تیزی کا حکم دے دیا، آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ اسموگ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی میں تاخیر نہ کی جائے۔