سکھر، مقدمہ درج کرنے کیخلاف صحافی برادری سراپا احتجاج

37

سکھر (نمائندہ جسارت) جیکب آباد کے صدر تھانے اور سول لائن تھانے میں 7 صحافیوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ صحافیوں کا جرم صرف یہ تھا کہ انہوں نے سندھ بلوچستان بارڈر پولیس چوکی پر تعینات پولیس افسران کی کرپشن اور رشوت ستانی کے خلاف رپورٹنگ کی تھی، صحافیوں پر مقدمہ درج کیا جانے کے خلاف صحافی سراپا احتجاج، امداد بوزدار صدر سکھر ہونین آف جرنلسٹس نے کہا ہے کہ صحافیوں کے خلاف جھوٹے مقدمات کا اندراج پولیس محکمے کی جانب سے سندھ جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، سندھ صوبہ صحافیوں اور صحافت کے لیے غیر محفوظ بن چکا ہے۔ آصف ظہیر خان لودھی صدر سکھر پریس کلب نے کہا ہے کہ صحافیوں کے خلاف جھوٹے مقدمات، حراساں کرنا، دھمکانہ اور کردار کشی کے واقعات میں اضافہ قابل مذمت اور تشویشناک ہیں۔ صحافیوں پر مقدمات اور ان کے گھروں کو نقصان پہچانا جیکب آباد پولیس کی غنڈہ گردی ہے۔ احقر رضوی جنرل سیکرٹری سکھر یونین آف جرنلسٹس نے کہا کہ سندھ حکومت نے جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ نامی بل تو منظور کرالیا مگر اطلاق میں ناکام ہو چکی ہے تیس روز میں کشمور کے صحافی کو پنجاب پولیس نے اہل خانہ کے ساتھ غائب کردیا، پھر سکھر کے دو صحافیوں کو دھمکانا اور کردار کشی کا واقعہ اور اب جیکب آباد کے سات صحافیوں کیخلاف جھوٹے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ اگر صحافیوں کے خلاف جھوٹے مقدمات خارج نہیں کیے گئے تو احتجاج کا راستہ اپنائیں گے۔ محمد موسیٰ صدر جیکب آباد یونین آف جرنلسٹس نے کہا ہے کہ جیکب آباد کے 6 صحافیوں پر دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کردیا گیا، ایس ایس پی جیکب آباد نے صحافیوں کی جانب سے محکمے کے اہلکاروں کی کرپشن منظر عام لانے پر دو مختلف جھوٹی ایف آئی آر کٹوائیں ہیں۔