عدالت عظمیٰ: جسٹس منصورشاہ کے آئینی بینچ سے متعلق دلچسپ ریمارکس

76

اسلام آباد (صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین جج جسٹس سید منصور علی شاہ نے پنجاب حکومت کے خلاف سنیارٹی کے معاملے پر دائر 7 درخواستوں پر سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بلیغ الزامان چودھری سے مکالمہ کرتے ہوئے آئینی بینچ کے حوالے سے دلچسپ ریمارکس دیے ہیں۔ جسٹس سید منصورعلی شاہ کا ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بلیغ الزامان چودھری سے کہنا تھا کہ یہ توآپ عام عدالت میں پیش ہو رہے ہیں آئینی عدالت میں پیش ہوں گے تو وہ آپ کو کھاجائیںگے، آپ ہماری درست معاونت نہیں کر رہے، قانون میں نہیں ہے کہ ایک شخص براہ راست بھرتی ہو اور دوسرا ترقی کے ذریعے آئے تو سنیارٹی کا تعین کیسے ہوگا۔ کسی فیصلے میں ہیڈ نوٹ کوئی قانون نہیں ہوتا یہ ہم لکھ لکھ کر تھک گئے ہیں، ہیڈ عدالت میں نہیں پڑھتے، عدالت میں فیصلہ پڑھتے ہیں۔ ماضی سے ترقی کے معاملے پر محکمے اور مدعا علیہ کے وکیل سے معاونت نہ ملنے پر ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا شاہ فیصل اتمانخیل کو کل (جمعہ)کے روز معاونت کے لیے طلب کرتے ہوئے جسٹس سید منصورعلی شاہ کا کہنا تھا کہ کسی کو کچھ نہیں پتا کہ کیا کرنا ہے جبکہ سید منصور علی شاہ نے ایک اورکیس دائرہ اختیارنہ ہونے کی بنیاد پر آئینی بینچ کو بھجواتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ کیس آئینی بینچ کے سامنے لگایا جائے، ہمارادائرہ اختیار ہی نہیں، یہ ریگولر عدالت ہے۔