بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی سطح پر کشیدگی کا گراف گرنے کا نام نہیں لے رہا۔ دونوں ممالک نے سفارتی سطح کم کرنے کے فیصلے کو ابھی تک واپس نہیں لیا۔ کینیڈا اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی کہانی کا تازہ ترین ٹوئسٹ یہ ہے کہ بھارتی وزیرِخارجہ ایس جے شنکر اور آسٹریلوی ہم منصب پینی وینگ کی مشترکہ پریس کانفرنس نشر کرنے پر کینیڈا کی حکومت نے آسٹریلیا ٹوڈے نامی چینل پر پابندی لگادی ہے۔
آسٹریلیا ٹوڈے پر کینیڈا سمیت دنیا بھر میں بھارتی کمیونٹی سے متعلق خبریں اور تجزیے نشر کرتا ہے۔ آسٹریلیا ٹوڈے پر نشر ہونے والی پریس کانفرنس میں ایس جے شنکر نے خالصتان نواز سِکھ رہنماؤں اور کارکنوں کی انتہا پسندی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ کینیڈین حکومت خالصتان نواز سکھوں کو استعمال کرکے بھارت کے خلاف ماحول رہی ہے۔
ایس جے شنکر نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ کینیڈین حکومت خالصتان نواز سِکھوں کو غیر معمولی حد تک سپورٹ کر رہا ہے جس کے نتیجے میں دو طرفہ تعلقات میں گراوٹ واقع ہو رہی ہے۔
یاد رہے کہ ایک سکھ لیڈر کے قتل اور دوسرے کے قتل کی سازش میں بھارتی باشندوں کے ملوث ہونے کے باعث دو طرفہ تعلقات میں تنزل واقع ہوا ہے۔ کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں گزشتہ برس سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کردیا گیا تھا۔ کینیڈین تفتیش کاروں نے اس قتل میں بھارت باشندوں کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ بھارت کے ہائی کمشنر سنجے ورما کو پرسن آف انٹریسٹ قرار دے کر اُن سے پوچھ گچھ کا عندیہ دیا تھا۔ بھارت نے سنجے ورما کو واپس بلالیا تھا اور دوسری طرف کینیڈا کے متعلق سفارت کاروں کو نکال دیا تھا۔
امریکا اور کینیڈا کی شہریت کے حامل خالصتان نواز سِکھ لیڈر اور قانون دان گرپتونت سنگھ پنو کو گزشتہ برس امریکا میں قتل کرنے کی سازش رچی گئی تھی۔ یہ سازش ناکام رہی اور امریکی محکمہ انصاف نے دو بھارتی باشندوں پر فردِ جرم عائد کی ہے۔ نکھل گپتا کو چیک جمہوریہ سے امریکا لایا جاچکا ہے جبکہ بھارت کے مرکزی خفیہ ادارے ‘را’ کے ایک سابق افسر وکاس یادو کو دہلی پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ امریکا اس کی حوالگی کا مطالبہ کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔