فیصل آباد (جسارت نیوز) کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی صدر سردار ظفر حسین خان نے کہا ہے کہ گنے کے کرشنگ سیزن میں تاخیر سے ملک میں غذائی قلت کا خطرہ منڈلاتا نظر آ رہا ہے، سندھ اور پنجاب میں زیادہ تر کاشتکار گنے کی فصل کے بعد گندم کاشت کرتے ہیں، اگر کرشنگ کا سیزن دیر سے شروع ہوتا ہے تو کسانوں کے پاس گندم کی فصل لگانے کے لیے کم وقت رہ جائے گا اور تاخیری فصل سے گندم کی اوسط میں خاطر خواہ کمی واقع ہو سکتی ہے۔ انہوں نے پنجاب حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت شوگر مافیا کو فائدہ پہنچانے کے لیے دانستہ طور پر کرشنگ سیزن میں تاخیر کر رہی ہے، مل مالکان اور شوگرمافیااتناطاقتور اور بااثر ہوچکا ہے کہ شوگر کین ایکٹ کے تحت گنے کے کاشتکاروں کو 15 دن کے اندر مل کی طرف سے ادائیگی لازمی ہے لیکن مل مالکان کی جانب سے اب تک پچھلے سال کی ادائیگیاں بھی بقایا ہیں ، شوگر مل مالکان ابھی تک سی پی آر کے ذریعے ادائیگی کررہے ہیں جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، حکومت مل مالکان کو چیک کے ذریعے ادائیگی کاحکم دے تاکہ ادائیگی نہ کرنے والے مل مالکان کے خلاف کسان قانونی کارروائی کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں زراعت ریسرچ، ٹیکنالوجی، ادویات اور زرعی آلات کی کمی کی وجہ سے شدید بری حالت کو پہنچ چکی ہے، اس وجہ سے سب سے زیادہ متاثر والا طبقہ چھوٹے درجے کا کسان ہے جسے شدید اقتصادی مسائل کا سامنا ہے۔