ایرانی جوہری سائنسدان کے قتل کاالزام ‘3افراد کو سزائے موت

58

تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایرانی عدلیہ نے 2020 ء میں ملک کے اعلیٰ جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کے الزام میں 3افراد کو موت کی سزا سنادی۔ عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے تہران میں ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ تینوں افراد کی عدالتی کارروائی ارومیہ کی انقلابی عدالت میں کی گئی اور ابتدائی مرحلے میں انہیں موت کی سزا سنائی گئی۔مقدمہ اس وقت اپیل کے مرحلے میں ہے۔ فخری زادہ اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب نومبر 2020 ء میں دارالحکومت کے باہر ایک ہائی وے پر ان کی گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا تھا ۔اس کا الزام ایران نے اپنے حلیف دشمن اسرائیل پر لگایا تھا۔ جہانگیر نے کہاکہ مغربی صوبے آذربائیجان میں گرفتار کیے گئے 8میں سے 3افراد سے متعلق تحقیقات کے بعد اسرائیل کی قابض حکومت کے لیے جاسوسی کا الزام لگایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا تینوں پرشراب کی اسمگلنگ کی آڑ میں فخری زادہ کے قتل کے لیے سامان ایران منتقل کرنے کا بھی الزام ہے۔دسمبر 2022 ء میں عدلیہ کے اس وقت کے ترجمان مسعود ستائشی نے کہا کہ قتل میں اسرائیل کے ساتھ مل کر مشتبہ سازش کرنے کی بنا پر 9افراد کو بدعنوانی کے سنگین جرم کا ملزم قرار دیا گیا۔ فخری زادہ کو جب قتل کیا گیا تو وہ ایران کے جوہری پروگرام میں اپنے کردار کی وجہ سے امریکی پابندیوں کی زد میں تھے۔ ایرانی حکام نے بتایا کہ حملہ آوروں نے انہیں قتل کرنے کے لیے ایک بم اور ریموٹ کنٹرول مشین گن کا استعمال کیا۔ اسرائیل نے اس قتل پر کبھی کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ 2018 ء میں اسرائیلی حکومت نے فخری زادہ پر ایٹم بم تیار کرنے کی ایرانی کوششوں کی قیادت کرنے کا الزام لگایا تھا ۔