ایف بی آر کی تاجر اسکیم میں بڑی تبدیلیوں کی تیاری

137

اسلام آباد: وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی تاجیر دوست اسکیم میں اہم تبدیلیوں کی توقع کی جا رہی ہے، جس کے تحت اب چھوٹے تاجروں سے ٹیکس وصول کرنے کی بجائے بڑے ریٹیلرز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق، ایف بی آر نے بڑے تاجروں کو ٹیکس گوشواروں، ڈیٹا سیکیورٹی، اور کمرشل بجلی کے استعمال کی بنیاد پر رجسٹر کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس کے علاوہ، موجودہ فکسڈ ٹیکس پالیسی کو معطل کر دیا جائے گا۔

تاجیر دوست اسکیم اپنے متعین محصولات کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ پہلے سہ ماہی کے لیے 10 ارب روپے اور دوسرے سہ ماہی کے لیے 23.4 ارب روپے کا ہدف رکھا گیا تھا، تاہم ایف بی آر نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا ہے کہ وہ 2025 تک ٹی ڈی ایس کے ذریعے 50 ارب روپے جمع کرے گا۔

اس سے قبل، ایف بی آر نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ 31 اکتوبر مقرر کی تھی اور اس میں مزید توسیع نہیں کی۔ 31 اکتوبر تک 5.25 ملین افراد نے اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کرائے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 85 فیصد کا اضافہ ہے۔ ایف بی آر کے مطابق، اس دوران تقریباً 1.93 ملین افراد نے صفر قابل ٹیکس آمدنی ظاہر کی، جو مجموعی فائلرز کا 38.57 فیصد ہے۔

اب ایف بی آر نے غیر فائلرز کے خلاف اقدامات مزید سخت کر دیے ہیں، اور ان کے لیے “غیر فائلر” کی کیٹیگری ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے بعد غیر فائلرز کو ٹیکس ڈیفالٹر قرار دیا جائے گا اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ علاوہ ازیں، غیر فائلرز کے لیے پانچ اہم پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں، جن میں جائیداد اور گاڑیاں خریدنے، بین الاقوامی سفر، کرنٹ اکاؤنٹس کھولنے اور میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری کرنے پر پابندی شامل ہے۔

ایف بی آر کی یہ کوششیں اس بات کا عندیہ دیتی ہیں کہ حکومت ٹیکس کی وصولیوں کو بڑھانے اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے مزید سخت اقدامات کرے گی۔