کشمیر و فلسطین کیلیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت

92

پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ معصوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کے حالات بہت کچھ کرنے کا پیغام دیتے ہیں۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف پیس کیپنگ ٹریننگ سینٹر (آئی اے پی ٹی سی) کی 28ویں سالانہ کانفرنس پاکستان میں پہلی بار سینٹر فار انٹرنیشنل پیس اینڈ اسٹیبلیٹی نسٹ اسلام آباد میں 4 سے 8 نومبر تک منعقد کی جارہی ہے ترجمان پاک فوج کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج عالمی امن کو ابھرتے ہوئے خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے، اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں کی جانب سے امن قائم کرنے کی متعدد کوششوں کے باوجود معصوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کی حالت زار ایک واضح یاد دہانی کا کام کرتی ہے کہ ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ آرمی چیف نے ایک بہت بڑی حقیقت کی جانب توجہ دلائی ہے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ آرمی چیف معصوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کا پیغام سمجھ گئے ہیں، اگرچہ انہوں نے کہا ہے کہ یہ صورتحال بہت کچھ کرنے کا پیغام دے رہی ہے، تو پھر بہت کچھ کیوں نہیں کیا جارہا ، مسلم حکمرانوں کی جانب سے تو کچھ بھی نہیں کیا جارہا ، جہاں بہت کچھ کاتقاضا ہو وہاں کچھ نہ کرنے کا مطلب تو ظلم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے کشمیر تو صرف پاکستان کا مسئلہ ہے اور یہاں کچھ نہ کچھ ہوتا رہتا ہے لیکن فلسطین کے لیے تو امت مسلمہ کے حکمران مضبوط بائیکاٹ پر عمل بھی نہیں کراسکے بلکہ الٹا اسرائیل سے تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا جاتا ہے۔ یہ تاثر خوامخواہ ہے کہ اقوم متحدہ اور دیگر تنظیموں نے فلسطین میں امن قائم کرنے کی کوششیں کی ہیں حقیقت یہ ہے کہ ان اداروں نے اسرائیل کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے اسرائیلی جرائم میں سے کوئی ایک بھی کسی مسلمان ملک نے کیا ہوتا تو یہ ادارے اس کی اینٹ سے اینٹ بجادیتے۔ انہوں نے تو جھوٹے امریکی دعوے پر ہی عراق کو نشانہ بنادیا تھا۔ بہر حال آرمی چیف اس نکتے پر پہنچ گئے اور مشرق وسطیٰ یعنی فلسطین کی صورتحال پر غور کے لیے ہونے والے عرب و اسلامی سربراہی اجلاس میں وزیر اعظم بھی جارہے ہیں۔ یہ اچھا موقع ہے آرمی چیف شہباز شریف کو بھی یہ نکتہ سمجھائیں اور اس کانفرنس میں یہ فیصلہ کروائیں کہ اسرائیل کے خلاف امت براہ راست کارروائی کرے ، اسرائیل کو طاقت سے روکنے کی ضروت ہے۔ مطالبات سے نہیں۔اسلامی ممالک کی فوج کو کب حرکت میں لایا جائے گا۔