کراچی(کامرس رپورٹر)یونائٹیڈ بزنس گروپ(یو بی جی)کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر،صدر زبیرطفیل ،چیئرمین سندھ ریجن خالدتواب اور سیکریٹری جنرل حنیف گوہر،یو بی جی کورکمیٹی کے مرکزی ممبران سید مظہرعلی ناصر اورملک خدا بخش نے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کی جانب سے شرح سود کو 2.5فیصد کم کرکے15فیصد کئے جانے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان اس بات کو یقینی بنائے گی کہ نئے سال 2025کی ابتداء تک شرح سودکو سنگل ڈیجٹ تک لایا جائے گا۔سرپرست اعلیٰ یو بی جی ایس ایم تنویر نے کہا کہ حکومت درست راستے پر گامزن ہے اور موجودہ اقدام تاجر برادری کے تحفظات کو سننے کیلئے حکومت کی رضامندی ظاہر کرتا ہے،جس کی نمائندگی ایف پی سی سی آئی کرتی ہے۔ایس ایم تنویر نے مزید کہا کہ شرح سود میں یہ کمی نجی شعبے کو انتہائی ضروری ریلیف فراہم کرے گی جس سے اقتصادی ترقی کے فر وغ میں مدد ملے گی۔ایس ایم تنویر نے کہا کہ حکومت کو بھی بہت سفر طے کرنا ہے اورنجی شعبہ حکومت سے شرح سود میں مزید کمی کا مطالبہ کررہا ہے،جس کا ہدف 31دسمبر تک12.5فیصد اور اگلے سال جون25 تک 8سے9فیصد ہے،مجھے یقین ہے کہ شرح سود کو اس سطح تک پہنچا کر کاروبار کو پھلنے پھولنے،ملازمتیں پیدا کرنے اور ملک کی معاشی خوشحالی کے قابل بنایا جاسکے گا۔یونائٹیڈ بزنس گروپ کے صدر زبیرطفیل نے کہا کہ شرح سود میں2.5فیصد کی کمی صنعتی شعبے کو کسی حد تک دوسرے حریف ممالک سے مسابقت کی حامل بنا سکے گی، جس سطح پر مہنگائی کم ہوئی ہے اور خود اسٹیٹ بینک بھی اسے تسلیم کررہا ہے تو پھران حالات میں شرح سود میں مزید کمی ممکن ہے اور بزنس کمیونٹی کو حکومت وقت سے امید ہے کہ آئندہ ماہ دسمبر کے اختتام تک شرح سود کو مزید ڈھائی سے تین فیصد تک کم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ تاجر برادری شرح سود کو سنگل ڈیجیٹ پر دیکھنا چاہتی ہے جس سے یقینی طور پر قرضے لینے کی حوصلہ افزائی ہو گی اور کاروباری لاگت میں کمی کی وجہ سے انڈسٹری کو فروغ ملے گا جو یقیناً معیشت کے لیے سازگار ثابت ہوگا ۔ خالدتواب اور حنیف گوہر نے کہا کہ شرح سود میں2.5 فیصد کمی خوش آئند ہے مگر اس شرح کوخطے اور دنیا کے دیگر ممالک کے برابر5 سے 7 فیصد کے درمیان کردیا جائے تو ملک میں نہ صرف کاروباری حالات بہتر ہونگے بلکہ مہنگائی میں بھی مزید کمی ہوگی۔ سید مظہر علی ناصر اور ملک خدا بخش نے کہا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود میں کمی سے معاشی ترقی کی حوصلہ افزائی ہو گی۔