بھارتی پنجاب سے دہلی تک سانس لینا دشوار تر ہوگیا

110

پنجاب اور ہریانہ سمیت متعدد بھارتی ریاستوں میں فصلوں کا کچرا جلائے جانے سے کروڑوں انسانوں کے لیے ڈھنگ سے سانس لینا دوبھر ہوگیا ہے۔ ایک طرف فصلوں کا کچرا جلائے جانے سے پیدا ہونے والا دھواں ہے اور دوسری طرف دھند بڑھ رہی ہے۔ پنجاب ہریانہ میں ہر سال موسمِ سرما میں انتہائی نوعیت کی دھند پڑتی ہے جو معمولاتِ زندگی پر بہت بُری طرح اثر انداز ہوتی ہے۔

دھویں اور دھند کے ملاپ سے اسموگ پیدا ہوتا ہے جو اُن تمام افراد کے لیے انتہائی پریشانی کا باعث بنتا ہے جنہیں سانس کی بیماری لاحق ہو۔ علاوہ ازیں عام آدمی بھی اسموگ سے شدید متاثر ہوتا ہے کیونکہ اُس کے پھیپھڑوں کو بھی تازہ ہوا نہیں مل پاتی۔ ہر سال پنجاب، ہریانیہ مدھیہ پردیش، ہماچل پردیش اور راجستھان کے علاوہ بھارتی دارالحکومت اور اُس سے جُڑے ہوئے علاقوں میں اسموگ کا مسئلہ انتہائی شکل اختیار کرتا ہے۔

دہلی میں آج تک اسموگ کا معاملہ انتہائی خطرناک شکل اختیار کرچکا ہے۔ شہر کے بیشتر علاقوں میں فضائی آلودگی اِتنی زیادہ ہے کہ لوگ ڈھنگ سے سانس لینے میں دشواری محسوس کر رہے ہیں۔ ایک طرف فصلوں کا کچرا جلائے جانے سے پیدا ہونے والے دھویں اور دھند کے نتیجے میں ماحول گندا ہے اور دوسری طرف لاکھوں موٹر سائیکلوں کے علاوہ کاروں، بسوں اور ٹرکوں سے نکلنے والا دھواں ماحول کو مزید آلودہ کر رہا ہے۔

حکومت نے عوام سے کہا ہے کہ وہ کہیں بھی کچرا جلانے سے گریز کریں۔ گھروں میں لوگ کھانا پکانے کے لیے لکڑیاں جلاتے ہیں۔ اِس سے بھی ماحول کی آلودگی بڑھ رہی ہے۔ حکومت کی ہدایات اور کوششوں کے باوجود لوگ معمولات بدلنے کے لیے تیار نہیں اور دھواں پیدا کرنے والی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔