26ویں آئینی ترمیم پر فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کیلئے دو ججوں کا چیف جسٹس کو خط

201

اسلام آباد : سپریم کورٹ کے دو سینئر ججوں نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھا ہے جس میں 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست کی سماعت کے لئے فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی درخواست کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے اس ہفتے فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ دونوں ججوں نے نشاندہی کی کہ 31 اکتوبر کو ہونے والے کمیٹی اجلاس میں 4 نومبر کو فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، تاہم اس حوالے سے کوئی کاز لسٹ جاری نہیں کی گئی۔

خط میں ذکر کیا گیا کہ دونوں ججوں نے 4 نومبر کو سیکشن 2 کے تحت کمیٹی میٹنگ طلب کی تھی، جس میں انہوں نے اس درخواست پر فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔ ججوں نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو اجلاس کے منٹس سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کی ہدایات بھی بھیجیں ہیں ۔

یاد رہے کہ صدر آصف علی زرداری نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 پر دستخط کیے تھے۔

خصوصی بینچ سے جسٹس منصور علی شاہ کی معذرت

سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے ٹیکس کیس سننے کے لیے خصوصی بینچ میں شمولیت سے معذرت کی تھی۔ انہوں نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے سربراہ اس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو 23 اکتوبر کو خط لکھا تھا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ انہوں نے پہلے ہی واضح کیا تھا کہ وہ خصوصی بینچوں کا حصہ نہیں بنیں گے جب تک کہ فل کورٹ بینچ اس ترمیمی آرڈیننس پر بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ “لوگ ہماری کارروائیوں کو دیکھ رہے ہیں اور تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔”

یاد رہے کہ ٹیکس ریویو کیس 4 اکتوبر کو چیف جسٹس عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سنا تھا۔ جسٹس شاہ اور جسٹس نعیم اختر افغان اس بینچ کے رکن تھے۔