حیدرآباد میں قانون کی بالادستی کہیں نظر نہیں آرہی ،حافظ طاہر مجید

67

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد کے امیر انجینئر حافظ طاہر مجید نے حیدرآباد شہر میں امن و امان کی انتہائی خراب صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بیان میں آئی جی سندھ، ڈئی آجی حیدرآبادکی توجہ مرکوز کراتے ہوئے کہا کہ اس وقت حیدرآباد شہر میں قانون کی با لادستی کہیں نظر نہیں آرہی اور چو ر ، ڈکیت سر عام شہریوں سے لوٹ مار کر رہے ہیںاور شہریوں کی جان و مال کوکوئی تحفظ حاصل نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ اس وقت شہر میں روزانہ چوری ، چھینا چھپٹی ، ڈکیتی اور موٹر سائیکلوں کو چھیننے کا سلسلہ کھلے عام جاری ہے، متعلقہ تھانے ان چوروں اور ڈکیتوں کے آگے بے بس دکھائی دیتے ہیں جس کی وجہ سے محکمہ پولیس کی کارگردگی انتہاہی مشکوک ہو چکی ہے ،ماضی میں اتنی لا قانونیت کا راج نہیں تھا اور امن و امان کی صورتحال بھی اس قدر خراب نہیں تھی لیکن موجود پولیس افسران اور نا اہل عملے کی وجہ سے شہریوں کے جان و مال کا کوئی تحفظ کرنے والا نہیں ہے ،چور ڈکیت سرعام فائرنگ کر کے شہریوں کو زخمی کرکے لوٹ مار کی وارداتیں کر رہے ہیں جس کی وجہ سے شہریو ں میں شدید خوف و ہراس کی فضا پیداکی گئی ہے اور شہر میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں دکھائی دیتی ۔انہوں نے کہا کہ آئے روز چوری، ڈکیتی، قتل کی وارداتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے،حکومت و پولیس ناکام چکی ہے ،عوام کی جان و مال محفوظ نہیںہے ،شہر میں مسلح ڈاکوئوں کا راج ہے، حکومت و پولیس نے عوام کو جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر چھوڑدیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں مسلح ڈاکو اور جرائم پیشہ عناصر نہ صرف گلی محلوں میں، بلکہ سڑکوں، اہم شاہراہوں میں دندناتے پھر رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو شہری اپنا تحفظ خود کرنے پر مجبور ہو جائیں گے جس کی تمام تر ذمہ داری محکمہ پولیس ، ضلعی انتظامیہ اور سندھ حکومت پر ہو گی، انہوں نے وزیر اعلیٰ ، آئی جی سندھ ، ڈی آئی جی حیدرآباد سے مطالبہ کیاکہ پولیس کو فوری طور پر سیاسی دبائو سے نکالا جائے ،با اثر لوگوں کے بیٹوں کی جانب سے پولیس کو کھلم کھلا ذلیل و رسوا کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے حیدرآباد میں امن و امان کی خراب صورتحال کا فوری نوٹس لے کر محکمہ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے شہریوں کو جان و مال کا تحفظ فراہم کیا جائے اور امن و امان کی صورتحال کو قائم کیا جائے ۔