ایف بی آر محصولات میں کمی؛ حکومت کا اضافی ٹیکس اقدامات پر غور

196

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے محصولات میں کمی کے باعث حکومت اضافی ٹیکس اقدامات یا اخراجات میں کٹوتی پر غور کر رہی ہے۔

ذرائع کے مطابق، محصولات میں کمی نے حکومت کو منی بجٹ لانے یا ترقیاتی اخراجات میں کمی پر غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد آئندہ ماہ پاکستان آ سکتا ہے، تاہم یہ دورہ جلد بھی متوقع ہے۔ اس حوالے سے ایک آرڈیننس کا مسودہ تیار کیا گیا ہے جسے وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا، اور امکان ہے کہ اس ماہ کے دوران اس آرڈیننس کو نافذ کر دیا جائے گا۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ مجوزہ آرڈیننس کے تحت سخت اقدامات شامل ہو سکتے ہیں، جیسے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا، جائیداد اور گاڑیوں کی خریداری پر پابندی اور ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ۔

حکام نے مزید کہا کہ تمام درآمدات اور جائیدادوں کی خرید و فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز زیر غور ہے۔

ذرائع کے مطابق، ایف بی آر کو رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں 189 ارب روپے کا شارٹ فال ہوا ہے، اور پہلی ششماہی میں شارٹ فال 321 ارب روپے تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ وزارت خزانہ کے حکام نے اس مالی خسارے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اخراجات میں مزید کمی کا امکان ظاہر کیا ہے۔

ایف بی آر کے ترجمان نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ آئی ایم ایف نے ایف بی آر کی ٹیکس اہداف میں ترمیم کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ “یہ بے بنیاد خبریں ہیں، اور میڈیا سے اپیل ہے کہ وہ قومی مفادات کو نقصان پہنچانے والی افواہوں سے گریز کریں۔”