پاور پلانٹس نے 14 سال پاکستان کا خون چوسا ، گوہر اعجاز

110

 

لاہور (آن لائن) سابق نگراں وفاقی وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ پاور پلانٹس نے 14 سال پاکستان کا خون چوسا ہے۔ہر سال 1.1 ٹریلین روپے آئی پی پیز کو دیے جا رہے ہیں، 35 روپے بجلی کی قیمت میں سے 12 روپے کیپسٹی پیمنٹ ہے۔گوہر اعجاز نے کہا کہ معیشت ٹھیک چل رہی ہے، ہماری پالیسیاں ٹھیک نہیں، آدھی صنعت بجلی کی وجہ سے بند پڑی ہے۔مہنگائی کم نہیں ہوئی، مہنگائی کا بڑھنا کم ہوا ہے، سود سے کاروبار جمود کا شکار ہے، یہ حکومت پر بہت بڑا بوجھ ہے۔پی آئی اے کی نجکاری کے لیے پوری قوم ساتھ ہے، ہم پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے کنسورشیم کا اعلان کرتے ہیں۔فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسڑی کے نائب صدر و ریجنل چیئرمین ذکی اعجاز،سابق نگران وفاقی وزیر تجارت وایف پی سی سی آئی پاکستان اکنامک ریوائیول اینڈ گروتھ تھنک ٹینک کے چیئرمین ڈاکٹر گوہر اعجاز اور سابق نگراں صوبائی وزیر صنعت و تجارت ایس ایم تنویر نے آئی پی پیز اور بھاری انٹرسٹ ریٹ کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ انڈسٹری کے لیے فوری طور پر ونٹر پیکیج کا اعلان کیا جائے جس کے تحت 20روپے فی یونٹ بجلی دی جائے۔صنعتیں قبرستان میں تبدیل ہو رہی ہیں،اگر انٹرسٹ ریٹ کم کرنے میں تاخیر ہو رہی ہے تو یہ مناسب نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ حکومت شرح سود کو فوری طور پر 12.5فیصد پر لے کر آئے اور31دسمبر 2024سے پہلے 5فیصد کیا جائے۔اس وقت شرح سود کو 9فیصد ہونا چاہیے تھا۔پورے خطے میں انٹرسٹ ریٹ سنگل ڈیجٹ میں ہے۔انہوں نے کہاکہ زراعت اور مینوفیکچرنگ سیکٹر چلے گا تو سروس سیکٹر چلے گا۔حکومت زراعت اور مینوفیکچرنگ سیکٹر پر بھی ٹاسک فورس بنائے۔بہت جلد پاکستان دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بنے گی۔انہوں نے مزید کہاکہ ہماری اکنامک پالیسی ٹھیک نہیں ہے۔اگر ہم ہر سال ایکسپورٹ میں 10فیصد اضافہ کرتے ہیں تو پانچ سال میں ہماری ایکسپورٹ 50بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔کرنسی کو ڈی ویلیو کرنے کی پالیسی غلط ہے۔آئی پی پیز کی کیپسٹی پیمنٹ کی وجہ سے مہنگائی ہے۔انہوں نے کہاکہ نجکاری پالیسی کامیاب کرنی ہے تو بزنس کمیونٹی کا اعتماد بحال کیا جائے۔پی آئی اے کی نجکاری کے لئے پروسس کو دوبارہ شروع کیا جائے اور انہی پانچ گروپس کو بلا کر اوپن بڈنگ کروائی جائے۔کوئی بھی پالیسی بنانی ہے تو ایف پی سی سی آئی کو اعتماد میں لیا جائے،ہم سب نے مل کرپاکستان کو اکنامک سپرپاور بنانا ہے۔