نیویارک : سابق وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی ترقی اور اقتصادی استحکام پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کی قیادت میں کسی بڑے عوامی منصوبے کے نہ ہونے پر سوال اٹھایا ہے۔
نواز شریف نے نیویارک میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حامیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کو چیلنج کیا کہ وہ “پاکستان کی ترقی کے لیے شروع کیے گئے کسی ایک منصوبے کا نام بتائیں۔”
نواز شریف نے پی ٹی آئی کے ریکارڈ کا موازنہ مسلم لیگ (ن) کے پنجاب میں کیے گئے کام سے کیا، جہاں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت نے بجلی کے بلوں میں 40 سے 50 ارب روپے کا ریلیف فراہم کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں پاکستان کے موٹر وے نیٹ ورک میں توسیع کی گئی، جس میں پشاور، لاہور اور ملتان کو ملانے والی موٹر ویز شامل ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ “ہم نے ترقی کی شرح کو 5.8 فیصد تک پہنچایا اور 7 فیصد کا ہدف رکھا،” اور دعویٰ کیا کہ 2018 میں مسلم لیگ (ن) کے دور کے اختتام پر ڈالر 104 روپے کا تھا اور سود کی شرح 5.25 فیصد تھی۔
انہوں نے پی ٹی آئی کو ڈالر کی قیمت کو 300 روپے سے اوپر لے جانے اور سود کی شرح کو 23 فیصد تک بڑھانے کا ذمہ دار قرار دیا، جس سے معیشت کو نقصان پہنچا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے دورِ حکومت میں پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بلند ترین سطح پر پہنچے اور ملک نے خود کو آئی ایم ایف سے دور کر لیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کی پالیسیوں نے پاکستان کے خارجہ تعلقات کو نقصان پہنچایا اور ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد میں ناکامی ہوئی، خصوصاً خیبر پختونخوا میں ہوئی ہے ۔
نواز شریف کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے انفراسٹرکچر میں بلیوجستان میں سڑکوں کے وسیع نیٹ ورک، ہزارہ موٹر وے اور عطا آباد جھیل سرنگ کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا۔