کراچی(اسٹاف رپورٹر) اپوزیشن لیڈر کے ایم سی و نائب امیر جماعت اسلامی کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ کراچی کے شہریوں سے کچرا ٹیکس کے نام پر مزید کسی رقم کو بٹورنے کی تجویز یکسر مسترد کرتے ہیں اور اس کی بھرپور مزاحمت کریں گے۔ سندھ حکومت کراچی والوں کا خون نچوڑ رہی ہے۔ پہلے ہی شہریوں سے طرح طرح کے ناموں پر ٹیکس لیا جارہا ہے، لیکن شہر روز بروز بدترین حالت کی طرف جارہا ہے۔ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے ناکام ونااہل ڈائریکٹر پرائیویٹ کمپنیوں کو اربوں روپے ادائیگی کے باوجود شہر کی صفائی کے نظام میں مکمل ناکام ثابت ہوئے ہیں ان کو تو برطرف کیا جانا چاہیے، بجائے اپنی بدترین کارکردگی پر شرمندہ ہونے کے وہ شہریوں پر نیا ٹیکس نافذ کرنے کی تجاویز دے رہے ہیں۔ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے اپوزیشن لیڈر کے دفتر میں شہر کے بلدیاتی امور کی ہفتہ وار جائزہ میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ڈپٹی پارلیمانی لیڈر قاضی صدر الدین، یوسی چیئرمین امید علی قاضی، محمد ابرار اور کوآڑڈینیٹر اپوزیشن لیڈر نعمان الیاس و دیگر بھی موجود تھے۔سیف الدین ایڈووکیٹ نے مزید کہا کہ کھربوں کے پروجیکٹس میں وزرا اور سرکاری افسران کی چاندی ہورہی ہے ہر پروجیکٹ میں گاڑیاں، شاندار دفاتر اور دوسرے لوازمات سب سے پہلے پورے ہوتے ہیں لیکن شہریوں کو کچھ بھی نہیں ملتا۔انہوں نے اس عزم کا ایک بار پھر اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی شہریوں کو پیپلز پارٹی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے گی۔ سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی سہولتوں کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، کھربوں روپوں کے نام نہاد منصوبوں کے افتتاح اور اعلانات کے باوجود کراچی سڑکوں کے معاملے میں کھنڈر بن چکا ہے۔ واٹر بورڈ اربوں روپے کے قرضے لے کر بھی شہریوں کو پانی کی فراہمی میں مکمل طور پر ناکام ہے۔ اب تک گٹر کے ڈھکنے بھی نہیں لگائے جا سکے جس کی وجہ سے کئی بچے گٹروں میں گر کر جاں بحق ہوچکے ہیں لیکن پانی کے بلوں میں اضافہ اور ساتھ ہی سیوریج ٹیکس بھی شہریوں پر مسلط کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب ان سب بلوں کے باوجود میونسپل ٹیکس بھی بجلی کے بلوں میں لگادیا گیا ہے جس کو جماعت اسلامی نے ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہوا ہے۔ پہلے سے پسے ہوئے شہریوں پر اب کچرے کے نام پر ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا ۔