میں تمہیں ایک طریقہ بتاتا ہوں جو میرے ساتھ بہت کارآمد ثابت ہوا اور جس سے میں اپنے اللہ سے تعلق پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے لگا ہوں۔ قبر خوفناک ہے، ظاہر ہے کہ نیک لوگوں کے علاوہ۔
میں نے اس کے بارے میں سوچا، اور اب میری عمر 54 سال ہے، اور میں دنیا سے اور اس کی چیزوں سے تنگ آ چکا ہوں۔ اچھا، تو جب میں قبر میں جا کر اکیلا رہوں گا، سیکڑوں ہزاروں سال تک، تو میں کیا کروں گا؟
کیا تم نے کبھی اس کا تصور کیا ہے؟ اس لیے میں نے مندرجہ ذیل طریقوں پر عمل کرنا شروع کیا: دیکھو میں مر جاؤں گا، اور میرے پاس ایک خالی، بالکل تاریک قبر ہوگی۔ اس قبر کو سامان کی ضرورت ہوگی، لہٰذا میں ہر استغفار کو تصور کرنے لگا جیسے میں اسے اپنے قبر کی طرف بھیج رہا ہوں تاکہ وہ وہاں میرا انتظار کرے اور میرے تنہائی کا ساتھی بنے۔ اللہ کی قسم، میں مذاق نہیں کر رہا۔ میں نے اپنی قبر کو مکمل ڈیکوریٹ کر دینے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ قبر کے ایک کونے کو میں ہزاروں تسبیحات سے بھر رہا ہوں۔ یہاں میرے سر کے قریب قرآن ہو گا جسے میں روز پڑھتا تھا آرام دہ بستر کا سبب بنے گا۔ ہر رکوع کو میں یہ تصور کر کے ادا کرتا ہوں کہ میں اسے قبر میں اپنا ذخیرہ بنا رہا ہوں۔ ہر کوئی مجھے چھوڑ کر اپنے گھروں کو چلا جائے گا، اور میں اکیلا رہ جاؤں گا شاید ہزاروں سال تک۔ میرے بچے چند سال میں مجھے بھول چکے ہوں گے۔ لہٰذا، مجھے قبر میں ساتھیوں، روشنیوں، اور جنت کے جیسے مناظر کی ضرورت ہوگی۔ میں تسبیحات، ذکر، قرآن، نماز اور صدقہ سب کو اپنے ساتھ تصور کرتا ہوں کہ وہ میرے دوست ہوں گے، میرے ساتھ وہاں ہنس رہے ہوں گے اور باتیں کر رہے ہوں گے۔ نبی کریمؐ پر درود پڑھنا میں نے اپنے معمولات کا ایک اہم عمل بنا لیا ہے، یہ وہاں ہماری محفلوں میں بھی شامل ہوگا ٹھنڈے پانی کی طرح، خوبصورت لباس کی طرح۔ میں یہ چاہتا ہوں کہ میری قبر کی زندگی اس دنیا کی زندگی سے بھی زیادہ خوبصورت زندگی ہو۔ ان شاء اللہ۔
کیا یہ بہتر نہیں ہے کہ میں وہاں جا کر غیبت، چغلی، حسد اور دیگر دنیاوی گناہوں کے نتیجے میں بدبو دار کپڑوں، دیمک لگے فرنیچر اور سخت پتھریلے بستر کے بجائے اپنی قبر کو بہترین چیزوں سے آراستہ کروں۔ میں نے دنیا میں اپنا گھر بنانے کے لیے ساری زندگی جان توڑ محنت کی لیکن یہ گھر تو میرے ورثا کا ہوجائے گا، اصل میں تو میری ساری محنت اپنے لیے ہے ہی نہیں، سارے فائدے تو اور لوگ اٹھائیں گے۔ تو میں نے سوچا کہ بس بہت ہوگیا ہے، مجھے اپنا گھر بنانا ہے جہاں صرف میں ہی ہوں گا اور ایک طویل عرصہ گزارنا ہے۔ اگر میرے تمام اعمال دنیا کی ضروریات کے لیے تھے اور اپنی قبر کے لیے کچھ بھی نہیں تھا، تو پھر تو میرے قبر والے گھر کے لیے سوائے عذاب کے فرنیچر، مستقل اندھیرے، اور سخت حساب کے کچھ بھی نہ ہوگا۔ اور میں ایسے گھر میں اکیلا کیسے رہوں گا!
میری آپ کو بھی نصیحت یہ ہے کہ آج سے: اپنی قبر کو اپنا بنک اکاؤنٹ بناؤ۔ اس میں زیادہ سے زیادہ ڈپازٹ کرو اور لانگ ٹرم والی پالیسی لو۔ اپنی عبادات کا خوب خیال رکھو۔ اللہ کی قسم، جب تم قبر میں ہوگے، تو تم مجھے وہاں سے بھی شکریہ ادا کرو گے۔ اپنی قبر کے گھر کا اس دنیا کے گھر سے زیادہ خیال رکھو۔ ابھی تم اپنے گھر والوں کے درمیان ہو، پہن رہے ہو، کھا پی رہے ہو، آرام سے گھر والوں کے درمیان سو رہے ہو، اور تمہیں تمہاری تمام ضروریات میسر ہیں، پھر بھی تم اپنے حالت سے نالاں رہتے ہو، ہر وقت کوئی نہ کوئی شکایت کرتے رہتے ہو۔ تو سوچو جب تم زمین کے نیچے ہوگے اور سیکڑوں ہزاروں سال کے لیے ہوگے تو وہاں تمہارے ساتھ کون ہوگا؟
تمہارے پسندیدہ سیاستدان، کھلاڑی، اداکار، تاجر… یہ تو تمہیں یہاں بھی نہیں جانتے اور نہ ہی انہیں تمہاری اتنی فکر ہے، تم ہی ان سب کے پیچھے بیوقوفوں کی طرح اپنا وقت ضائع کرتے ہو۔ تمہارے وہ بچے جن کی شادیوں پر تم لاکھوں روپے فضولیات پر خرچ کردیتے ہو، یقین کرو یہ خرچ تمہارے لیے وبال بن چکا ہوگا، اور بچے مکر جائیں گے کہ ہمارے باپ نے اور ہماری ماں نے خود ہمارے لیے بھی اور اپنے لیے بھی مصیبت کھڑی کی۔ لہٰذا، اپنا خیال خود رکھو۔ اپنی ہر تسبیح اور ہر عمل کا خیال رکھو اور اس سے کہو کہ وہ مجھ سے پہلے قبر میں جا کر میرا انتظار کرے۔ میری قبر کو خوشبوؤں سے مہکائے، شاندار باغیچہ بنائے، ہوا دار کمرے ہوں، مہنگا ترین فرنیچر ہو، اور میرے ہمدرد دوست ہوں۔ ہم وہاں ملیں گے، اور میرا وہ گھر، میرا بہترین ساتھی اور بہترین رہنے کی جگہ ہوگی۔
اے اللہ، ہمیں حسن خاتمہ عطا فرما۔
اے اللہ، ہماری آخرت کو بہتر بنا دے اور ہمیں قبر کے عذاب سے بچا۔
اے اللہ، ہمیں اپنا ذکر، شکر، اور حسن عبادت کی توفیق عطا فرما تاکہ تو ہم پر اپنی رضا اور جنت الفردوس میں نعمتیں نازل کرے، جہاں ہم تیرے نبی محمدؐ کی صحبت میں ہوں، جن پر بے شمار درود و سلام ہو۔ تو پھر اپنا گھر بنانا شروع کرو۔