کراچی(کامرس رپورٹر)یونائٹیڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کورکمیٹی کے ممبر،ایف پی سی سی آئی سینٹرل اسٹینڈ نگ کمیٹی کے کنوینر اور پیٹرولیم وسی این جی سیکٹر کے معروف رہنماملک خدا بخش نے وزیر اعظم پاکستان،وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ 4نومبر کو ہونے والے مانیٹری پالیسی اجلاس میں شرح سود کو کم از کم 4سے5 فیصد تک کم کیا جائے تاکہ ملک میں تجارتی سرگرمیوں کا فروغ ہو اور ایکسپورٹرز وصنعتکار بلاخوف وخطر کاروبار کرسکیں۔ملک خدا بخش نے کہا کہ ملک میں بد ترین افراط زر کو روکنے کے لئے صنعتی و تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ضروری ہے لیکن موجودہ 17.5فیصدکی شرح سود سے تجارتی سرگرمیوں کا فروغ ممکن نہیں اور ایکسپورٹ میں بھی اضافہ بھی نہیں ہوسکے گاتاہم شرح سود میںکمی نئی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کا باعث بنے گی اور حکومت کے اس ہد ف کو پورا کرنے میں مددگار ہوگی جو اس نے افراط زرمیں عالمی بینک کی مدد سے کم کرنے کا وعدہ کررکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومتی اعداد وشمار واضح طور سے یہ ظاہر کررہے ہیں کہ ماہ ستمبر میں افراط زر 6.9 فیصد اور اکتوبر میں مزید کم ہوکر 6.3 فیصدرہے گا تو ان حالات میں اشد ضروری ہے کہ شرح سود 4 کو فیصدسے5فیصد کم کیا جائے اور ماہ دسمبر میں مزید 5فیصد کم کرکے اسے سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے۔ملک خدا بخش نے کہا کہ اقتصادی اور معاشی ماہرین کی جانب سے بھی یہ امکان ظاہر کیا جارہاہے کہ ملک میں جس طرح افراط زر میں کمی ہوئی اس کے تناسب سے شرح سود میں کمی لازمی ہے تاکہ صنعتی پہیہ چل سکے اور شرح سود میں کمی سے چھوٹے ودرمیانے درجے کے صنعتوں (ایس ایم ایز) اور لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کوضروری مدد مل سکے گی۔