یونیورسٹی آف لاڑکانہ سے سیاسی مداخلت کو ختم کیا جائے،مہتاب اکبرراشدی

55

قنبر علی خان (جسارت نیوز) سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے اور حکم پر عمل کرکے یونیورسٹی آف لاڑکانہ میں مستقل وائس چانسلر مقرر کرکے یونیورسٹی میں تعلیمی ماحول بہتر بنانے سیاسی مداخلت ختم کرکے یونیورسٹی کو تباہی سے بچایا جائے سابق سکرٹری سندھ اور ماہر تعلیم رکن قومی اسمبلی مہتاب اکبر راشدی نے حکومت سندھ سے پرزور مطالبہ کرتے کہا ہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے سندھ بھر کی یونی ورسٹیوں میں مستقل وائس چانسلر مقرر کئے گئے ہیں لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر انٹیلی جنس کلیئرنس ہونے کے کئی ماہ بعد بھی یونیورسٹی آف لاڑکانہ میں مستقل وائس چانسلر کی تقرری کا فیصلہ نہیں کیا گیا باوجود محکمہ بورڈز جامعات سرچ کمیٹی کی جانب سے سندھ کی جامعات میں مستقل وائس چانسلر مقرر کرنے کے لئے یونیورسٹی آف لاڑکانہ میں وائس چانسلر کے عہدے کے لئے قائم کمیٹی نے 3 نام سفارش کرکے بھیجے تھے ان میں سے قائد عوام یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر زاہد حسین ابڑو ،آئی بی سکھر کے پی وی سی ڈاکٹر سید مدد علی شاہ اور تیسرے نمبر پر جامعہ سندھ کے شعبہ معاشیات کے چیئرمین ڈاکٹر رفیق چانڈیو تھے حکومت کی جانب سے ڈاکٹر مدد علی شاہ کو نواب شاہ یونی ورسٹی کا وائس چانسلر مقرر کردیا گیا جبکہ یونیورسٹی آف لاڑکانہ میں وائس چانسلر کی تقرری کے لئے سمری کئی ماہ سے وزیر اعلیٰ ہائوس میں زیر التوا ہے جبکہ یونیورسٹی آف لاڑکانہ میں مبینہ طور سیاسی رشوت اور اقربا پروری کی بنا پر عرصہ دراز سے آئوٹ آف میرٹ قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر محمد عثمان کیریو کو مقرر کرکے تعلیمی ماحول کی بہتری کے بجائے کئی مسائل پیدا کردیے گئے ہیں قائم مقام وی سی نے چند ماہ کے دوران مبینہ طور بھاری رقوم کے بدلے مجاز اتھارٹی سنڈیکیٹ کی منظوری کے بغیر 50 سے زائد غیر قانونی سفارشی بھرتیاں کی ہیں جن کا ان کو اختیار نہیں تھا حیرت کی بات ہے کہ 75 سالہ حیدرآباد کے رہائشی محمد عرس ولد محمد خان شیخ کو 21 ویں گریڈ میں بھرتی کرکے میرٹ کی دھجیاں اڑادی گئی ہیں اسی طرح یونیورسٹی کا قیام 2024ء میں عمل میں آیا لیکن قائم مقام وی سی نے ریٹائر ملازم نصراللہ اوڈھانو کو گریڈ 17 سے یونیورسٹی سینڈیکٹ کی اتھارٹی کی اجازت کے بغیر پروموشن دیکر 18 گریڈ کی پوسٹ پر اپنا پرسنل سیکرٹری لگادیا ہے۔دوسری طرف خبر بھی عام ہے کہ قائم مقام ویسی کو پارٹی چیئرمین کے انکل جیم کی سپورٹ ہے اور انہی کی وجہ سے یونی ورسٹی آف لاڑکانہ میں مستقل وی سی کی تعیناتی کے زیر التوا فائل 6 ماہ سے وزیر اعلیٰ ہائوس میں پڑی ہے جن میں روڑے اٹکائے جارہے ہیں۔تاکہ موجودہ قائم مقام وی سی کو مستقل وی سی بنواکر حکومت کی جانب سے یونیورسٹی آف لاڑکانہ آریجہ کیمپس کے لئے منظور ہونے والے 3 ارب 32کروڑ روپے ریلیز ہو جائیں تاکہ ان پر ہاتھ صاف کرسکیں۔